کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 155
علامہ مفتی محمد جمیل مفتی حنابلہ دمشق : حضرت امام ، علامہ ، قمر ہند،قلب علم ودین، فخر الاسلام والمسلمین مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری اللہ ان کے فضائل کو دوام بخشے اور ان کی خوبیوں کی پاسبانی کرے۔ [1] علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ : مولانا ثناء اللہ امرتسری ہندوستان کے مشاہیر علماء میں تھے فن مناظرہ کے امام تھے خوش بیان مقرر تھے ، متعدد تصانیف کے منصف تھے، مذہباً اہلحدیث تھے، اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف جس نے بھی زبان کھولی اور قلم اٹھایا اس کے حملے کو روکنے کے لیے ان کا قلم شمشیر بے نیام ہوتا تھا اور اسی مجاہدانہ خدمت میں انہوں نے عمر بسر کر دی۔[2] مولانا ظفر علی خان رحمہ اللہ : مولانا ثناء اللہ امرتسری نے عیسائیوں، آریوں،قادیانیوں اور دوسرے گمراہ فرقوں کے مقابلہ میں دین قیّم کی جو عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں ہندوستان کےمسلمان کبھی بھی سبکدوش نہیں ہوسکتے۔ [3] مولانا امرتسری کے انتقال پر فرمایا کہ : مولانا ثناء اللہ امرتسری کی وفات حسرت آیات کے ساتھ ہی دین سے حاضر جوابی ختم ہوگئی۔[4] مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ : میرے نزدیک اسلام کی صداقت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ مولانا ثناء اللہ ایسا زیرک، معاملہ فہم، ذہین وفطین انسان اسلام کے علمبردار ہے اور یہ صداقت اسلام کا جیتا جاگتا ، چلتا پھرتا
[1] اہلحدیث امرتسر 10 جون 1932 ، فتنہ قادیانیت اور مولانا ثناء اللہ امرتسری ، ص:297 [2] یادرفتگان ، ص:369۔370 [3] مقدس رسول ، ص:12 [4] سیرت ثنائی ،ص:139