کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 148
شرح مشکوٰۃ المصابیح(عربی) کتاب العلم تک لکھی گئی۔ عمدۃ القاری الی نقد فیض الباری (عربی) وفات حضرت العلام محدث گوندلوی نے 14 رمضان المبارک 1405ھ؁ مطابق 4 جون 1985ء؁ کو گوجرانوالہ میں رحلت فرمائی ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون [1] شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعیل سلفی شیخ الحدیث مولانامحمد اسمعیل سلفی بن مولانا حکیم ابراہیم 1895ء؁ میںموضع ’’ڈھونے کی‘‘ مضافات وزیر آباد میں پیدا ہوئےآپ نے علوم اسلامیہ کی تحصیل جن علمائے کرام سے کی ان کے اسمائے گرامی حسب ذیل ہیں ۔ مولوی عبد الستار بن استاد پنجاب حافظ عبد المنان وزیرآبادی ، استاد پنجاب حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی ، مولانا عبد الجبار عمر پوری ، مولانا عبد الغفور غزنوی ، مولانا مفتی محمد حسن امرتسری ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی ، حکیم مولوی محمد عالم امرتسری ، حضرت العلام حافظ محمد گوندلوی (مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری کے درس قرآن میں بھی شریک ہوتےتھے) فراغت تعلیم کے بعد شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کی تحریک پر مسجد اہلحدیث محلہ حاجی پورہ گوجرانوالہ کے خطیب مقرر ہوئے۔ 1339ھ؁ مطابق 1921ء؁ مولانا علاؤ الدین خطیب جامع مسجد اہلحدیث چوک بنائیں گوجرانوالہ نے انتقال کیا تو مولانا محمد اسمعیل کو مولانا علاؤ الدین کی جگہ خطیب مقرر کیا گیا جہاں آپ اپنی وفات 20 فروری 1968ء؁ تک خطابت وامامت کے فرائض انجام دیتے رہے اسی سال آپ نے مسجد اہلحدیث گوجرانوالہ میں ایک دینی درسگاہ بنام’’جامعہ محمدیہ‘‘ کی بنیاد رکھی جو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آج بھی دین اسلام کی نشر واشاعت میں مصروف ہے۔
[1] تذکرہ علمائے اہلحدیث 3/264