کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 138
کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’إن الذی یفتي الناس فی کل مایسألونہ لمجنون[1] ’’جوشخص ہرپوچھے جانےوالے سوال کاجواب دے وہ پاگل ہے۔‘‘ اور امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ ایسے لوگوں کاتجزیہ بایں الفاظ کرتے ہیں: ’’أجرؤ الناس علی الفتویٰ أقلھم علماً[2] ’’فتویٰ دینے میں زیادہ جرأت مندوہ شخص ہوتا ہےجوعلمی طورپرنکمّاہو۔‘‘ دین میں بے جا تشدد حزبیت کو جنم دینے کا ایک سبب ہے،ہمارے سامنے کی کئی ایک زندہ مثالیں بعض جماعتوں کی شکل میں موجودہیں جن کے موجدین نے صرف کسی چھوٹے سے مسئلے میں بےجا تشدداختیارکرکے اپنی الگ جماعت کی بنیاد کھڑی کردی اور امت کے مسلمانوں کو حزبیت میں بانٹ دیا اور صرف اسی پر بس نہیں کیا بلکہ دو قدم آگے بڑھ کر ان لوگوں پر کفر کا لیبل چسپاں کردیا جو ان کے نظریے سے متفق نہ تھے۔حالانکہ دین اسلام نے بےجاتشدد سے سختی کے ساتھ منع کیاہے: ’’ بشرو ولاتنفروا یسروا ولاتعسروا[3] ’’ بشارتیں دو، نفرتیں نہ پھلاؤ،آسانیاں پیدا کرو، تنگیاں نہ پیدا کرو۔‘‘ حزبیت کو فروغ دینے میں ’’ عصبیت‘‘ کابھی بھرپور کردار ہے،اس پر وعید کےحوالے سےچند آثارسےواضح ہواکہ ہمارےپیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گندگی قراردیاہے،اس گند کو کچھ لوگوں نے اپنے سینےسے چمٹاکررکھاہواہے ،اس صف میں بعض ’’ اصحاب جبہ ودستار ‘‘ بھی نظر آتے ہیں فیاللعجب! ان امور سے واضح ہواکہ حزبیت کتنی بری چیزہے اس سے بچنانہایت ضروری ہےخصوصا
[1] جامع بيان العلم وفضله: 2/276 [2] جامع بیان العلم وفضلہ: 2/49 [3] صحیح مسلم:1732