کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 135
ماوافق الحق وإن کنت وحدک‘[1] حق کے مطابق چلنے والوں کانام ’’الجماعۃ‘‘ ہےچاہےتواکیلاہی ہو۔ امام شاطبی رحمہ اللہ ’’الجماعۃ‘‘ کی وضاحت کرتےہوئے فرماتےہیں: ’’الجماعۃ ماکان علیہ النبی صلی اللہ عليہ وسلم واصحابہ والتابعون لھم باحسان‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،آپ کے صحابہ کرام اور ان کے نقش قدم پرچلنےوالوں کے طریقے کانام ’’الجماعۃ‘‘ہے۔ تواس سے واضح ہواکہ’’ الجماعۃ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ جو شخص سلف صالحین کے منہج پر ہے وہ جماعت کے ساتھ اور جو اس منہج سے خروج کرےگا گویاکہ وہ جماعت سے باہر نکل گیا۔ حزبیت کے اسباب: دین اسلام کی تبلیغ نے دشمنوں کی سازشوں کوناکام ونامراد کردیاتھا قریب تھاکہ یہ اسلام دشمن قوتیں اپنا وجود کھوبیٹھتیں ،اب انہوں نے اپنے وجود کوبرقرار رکھنے کےلیے اسلام کے خلاف اپنی ریشہ دوانیوں کا آغاز کیا،اسلام کی صفوں میں کچھ ’’زلہ خوار‘‘ قسم کے لوگ( جو کبھی ’’شیخ الاسلام‘‘ کے لقب سے یاکبھی ’’جدت‘‘جیسے کلمات سے اپناتعارف کراتے ہیں) ان استعماری قوتوںکے آلہ کاربن گئےیہ قوتیں ایسے لوگوں کی مالی ومعنوی ہر اعتبار سے تعاون کرتی ہیں،اور یہ لوگ مسلمانوںپر اپنی من مانی کی شریعت کو ٹھونسنے کی کوشش کرتےہیں۔ ناموری اور سستی شہرت کے بھوکوں اور خواہشات کے غلاموں نے متنازعہ مسائل کو تقریری یا تحریری صورت میں ہدف بناکر لوگوں کو حزبیت میں تقسیم کردیا،جس کی وجہ سے کئی ایک نئی جماعتیں وجود میں آجاتی ہیں،جن کاکام صرف تنقید کے سواکچھ نہیں ہوتا۔
[1] شرح عقیدہ اہل السنۃ والجماعۃ للامام اللا لکائی109/2۔ [2] کتاب الاعتصام1/37بحوالہ مسئلہ رؤیت ھلال اور بارہ اسلامی مہینے،صفحہ نمبر:61،از فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ