کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 120
فرمایا: تمہیں آگ کےلیےیہی کافی ہیں!‘‘[1] ب:عطاء رحمہ اللہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں: ’’میں سونے کا زیور پہنتی تھی ، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یہ بھی’’کنز ہے؟‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: (جو زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچ جائے اور اس کی زکوٰۃ ادا کر دو تو وہ’’کنز‘‘نہیں رہتا)‘‘[2] لیکن اس کے با وجود اس حدیث کو ابن قطان نے صحیح کہا ہے، اور حافظ عراقی نے اس کی سند کو جید کہا ہے، ان دونوں کے اقوال حافظ ابن حجر نے’’فتح الباری‘‘[3]میں نقل کیے ہیں، لیکن شیخ البانی نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ حدیث کے عربی الفاظ میں’’اوضاح‘‘ کا لفظ چاندی کے زیور پر بولا جاتا تھا کہ یہ بالکل واضح سفید ہوتے ہیں لیکن بعد میں سونے کے زیورات پر بھی اسے بولا جانے لگا۔ ج: عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے والد سے اور شعیب اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ : ’’ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی بیٹی کےساتھ آئی اور اس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے کڑے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’کیا تم اس کی زکوٰۃ دیتی ہو؟‘‘خاتون نے کہا: نہیں! ’’آپ نے فرمایا:کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ اللہ تعالی ان دو کڑوں کے بدلے میں آگ
[1] ابو داود: (155) نے اسے روایت کیا ہے اور حافظ ابن حجر و شیخ البانی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔جبکہ ترمذی، دارقطنی ، ذہبی، اور ابن عبد الہادی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ مزید کےلیےدیکھیں: " سنن دارقطنی " (2/274) ، " تنقیح التحقیق" (1/343) از: ذہبی ، اور "تلخیص الحبیر" (2/764) از: حافظ ابن حجر۔ [2] ابو داود: (1564) اس کی سند کے راوی تمام ثقہ ہیں، لیکن عطاء بن ابی رباح کا علی بن مدینی کے مطابق ام سلمہ سے سماع ثابت نہیں ہے۔ [3] (3/272)