کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 119
بلکہ ان تمام دلائل سے پہلے فرمانِ باری تعالی ہے: [ وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 34؀ۙ] ترجمہ: جو لوگ سونا اور چاندی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں اور انہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، تو انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دیں۔ [التوبہ : 34] اور زیورات سونے چاندی میں شامل ہوتے ہیں۔ چنانچہ امام جصاص رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’سونے اور چاندی کے عموم سے ہر قسم کے سونے چاندی پر زکوٰۃ واجب ہوگی، کیونکہ اللہ تعالی نے جس چیز کا نام سونا یا چاندی ہے اس پر زکوٰۃ فرض کی ہے، اور اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس چیز کو بھی سونا یا چاندی کہا جائے گا چاہے اس پر محنت نہ بھی ہو تب بھی زکوٰۃ واجب ہوگی، اور اگر کسی کے پاس سونا زیورات یا سکوں یا ڈلی، یا چاندی کی ڈلی ہو تو اس پر بھی آیت میں مذکور سونے چاندی کے عموم کی وجہ سے زکوٰۃ لاگو ہوگی‘‘[1] شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’یہ آیت ہر قسم کے سونے چاندی کے بارے میں ہے، کیونکہ اس میں کسی خاص قسم کے سونے کی تخصیص نہیں کی گئی، چنانچہ جو شخص یہ کہتا ہے کہ جائز زیور اس آیت سے خارج ہے تو وہ دلیل پیش کرے‘[2] (2) ایسی احادیث جن میں زیورات پر زکوٰۃ واجب ہونے کا معنی پایا جاتا ہے، اور ان احادیث میں سے تین مشہور ترین ہیں: الف: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: ’’میرے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائےاور میرے ہاتھوں میں چاندی کی بڑی انگوٹھیاں تھیں:تو آپ نے فرمایا: عائشہ یہ کیا ہیں؟میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے یہ اس لیے بنوائی ہیں کہ انہیں پہن کر آپ کےلیے زینت اختیار کروں۔آپ نے فرمایا: کیا تم ان کی زکوٰۃ دیتی ہو؟میں نے عرض کیا: نہیں!تو آپ نے
[1] أحكام القرآن (4/303) [2] الشرح الممتع (6/276)