کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 115
چیز موجود ہو ، مثال کے طور پر مرد اپنے لیے گلے کا کڑا بنا لے، یا سونے کی انگوٹھی پہنے، اسی طرح قرآن مجید کی آرائش کےلیے سونے کا استعمال کرے، قلمدان، دوات، چراغ وغیرہ بنائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی، کیونکہ ایسی چیزیں بنا کر استعمال کرنے سے سونے کی اصلیت باقی رہے گی‘‘[1] اورامام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’حرام زیورات میں بالاجماع زکوٰۃ واجب ہوگی‘‘[2] اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ’’شرح الکافی‘‘ میں کہتے ہیں:’’اسی طرح کوئی عورت سانپ کی شکل کے کڑے بنوائے تو یہ حرام ہے؛ کیونکہ [جانوروں کی شکل پر مشتمل ]ایسے زیورات پہننا حرام ہے، یا اسی طرح شیر کی شکل کا ہار پہنے تو یہ بھی حرام ہے، اور اس کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی، اسی طرح مرد سونے کی انگوٹھی بنوا کر پہنے تو نصاب پورا ہونے کی صورت میں اس میں بھی زکوٰۃ ہوگی‘‘ ۔ اسی طرح ’الموسوعة الفقهية ‘‘ میں ہے کہ:’’تمام فقہائے کرام حرام طریقے سے زیر استعمال زیور پر زکوٰۃ واجب ہونے کے قائل ہیں ، مثال کے طور پر مرد سونے کا زیور استعمال کرے‘‘ [3] 3 ’’ زیور استعمال کےلیےتیار کیا گیا ہو‘‘ چنانچہ ایسے زیور کے بارے میں ہی اختلاف ہے جو کہ انسان استعمال اور زینت کےلیےتیار کرواتا ہے۔اور ایسا زیور جو استعمال اور زینت کےلیےتیار نہ کروایا جائے بلکہ تجارت، یا کرایہ پر دینے کےلیے یا پھر اپنی رقم محفوظ کرنے کےلیے تیار کیا جائے تو اس میں سب کے نزدیک زکوٰۃ ہوگی سب کا یہی ایک موقف ہے۔ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’ایسا زیور جو کرایہ پر دینے کےلیےیا ضرورت کے وقت بیچ کر استعمال کرنے کےلیے تیار کیا جائے تو اس میں زکوٰۃ ہوگی، کیونکہ صرف اسی وقت زیور کی زکوٰۃ ساقط ہوتی ہے جب زیور کو استعمال کےلیے تیار کیا جائے، اور ذاتی استعمال کی صورت میں زیور سے منافع
[1] الكافی (1/405) [2] روضة الطالبين (2/260) [3] (18/113)