کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 112
قاعدہ نمبر2: اذا اجتمع المباشر والمتسبب یضاف الحکم الی المباشر: یعنی اگر مباشر اور متسبب جمع ہو جائیں تو حکم مباشر پر ہوگا۔ یہاں مباشر اور متسبب کی تعریف کرنا ضروری ہے۔ مباشر: جس سے براہ راست نقصان ہوا ہو۔ متسبب: جس سے بلا واسطہ نقصان ہوا ہو۔ مثال: اگر ایک شخص نے کنواں کھودا اور اس کنویں میں کسی دوسرے شخص نے کسی کا جانور پھینک دیا تو اس صورت میں مباشر وہ ہوگا جس نے جانور پھینکااور جس نے کنواں کھودا وہ شخص متسبب ہوا۔ دوسری مثال: ایک شخص نے چور کو کسی کے مال کہ بارہ میں بتایا اور چور نے وہ مال چوری کرلیا تو ایسی صورت میں ہاتھ صرف چور کا کاٹا جائے گا کیونکہ وہ مباشر ہے جبکہ راہ دکھانے والے کو تعزیرا ًسزا دی جائے گی کیونکہ وہ متسبب ہے۔ آخر میں چند اہم باتوں کو نکات کی صورت میں پیش کرتے ہیں (1) ٹریفک نظام کی پابندی ہر حال میں کرنی چاہیے، پابندی نہ کرنے کی صورت میں ایک تو حاکم کی اطاعت نہ کرنے کا گناہ بھی ہے اور دوسرا حادثے کی صورت میں جان و مال کا ضیاع بھی جو کہ شرعاً جائز نہیں۔ (2) حاکم کے لیے جائز ہے کہ وہ مالی سزا بھی لاگو کرسکتاہے اور جسمانی سزا بھی۔ (3) اگر مباشر(براہ راست نقصان کرنے والا) اور متسبب(جو کسی وجہ سے واقعہ کا سبب بنا) جمع ہوجائیں تو حکم مباشر پر ہوگا۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین وصلی اللہ وسلم علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم