کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 107
اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد ہے: [ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا](الاسراء 70) ’’ اور بلاشبہ ہم نے عزت بخشی بنی آدم کو اور ان کو طرح طرح کی سواریوںسے نوازا خشکی میں بھی اور تری میں بھی اور ہم نے ان کو روزی کا سامان مہیاکیا طرح طرح کی پاکیزہ چیزوں سے اور ان کو اپنی بہت سی مخلوق پر طرح طرح کی فضیلت بخشی‘‘۔ مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے بنی آدم کی تکریم کیلئے شریعت میںاحکامات نازل فرمائے جو کہ ا س کی زندگی اور مال کی حفاظت کرتے ہیں کیونکہ یہ وسیلہ ہیں عزت کی زندگی گذارنےکا۔ اور اس کی جان اور مال پر کسی بھی طرح کے ظلم کو جرم قرار دیا اور اسکی سزا مقرر فرمائی آخرت میںجبکہ دنیا میںاس پرہرجانہ اور سزا متعین فرمائی۔ دین اسلام میںکوئی مال اور جان نظرانداز نہیں (یعنی بغیر دیت اور عوض کے کسی کی جان ومال کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا)۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :  [وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا]( النساء 93) ’’ اور جو کوئی کسی مسلمان کو قصداً قتل کر ڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ۔‘‘ اور فرمایا :  [وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوْا] ( النساء 92 ) ’’کسی مومن کو دوسرے مومن کو قتل کرنا زیبا نہیںمگر غلطی سے ہو جائے (تو اور بات ہے ) جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے اس پر ایک مسلمان کی گردن آزاد کرانا لازم اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے ہاں یہ اوربات ہے کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں۔ ‘‘ اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا :