کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 106
دوسری رائے: مالی سزا کا دینا جائز ہے اس مسئلہ میںصحیح رائے یہ ہے کہ مالی سزا کا دینا جائز ہے لیکن ان قواعد وضوابط کو ملحوظ رکھتے ہوئے جو سابقہ سطور میں بیان کئے گئے ہیں ۔ واللہ اعلم دلائل ذیل میں ملاحظہ کریں : نمبر: مالی عقوبت کی مثالیں سلف سے کثرت سے ملتی ہے۔ جیسا کہ ابن القیم رحمہ اللہ الطرق الحکميۃ میں ذکر کرتے ہیں[1] اور ابن الاخوۃ معالم القريۃ میں بھی مالی سزا کی مثالیں پیش کرتے ہیں ۔[2] اسکے علاوہ ابن فرحون المالکی بھی تبصرۃ الحکام میں مالی سزا کی مثال پیش کرتے ہیں۔[3] نمبر: جمہور نے جس حدیث سے استدلال کیا ہے وہ دو وجہ سے ضعیف ہے۔ أ : سند کے اعتبار ا س روایت میں ’’میمون الاعور‘‘ نامی راوی ضعیف ہے، جیسا کہ ابن الحجر نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔[4] ب : امام عراقی نے ان کی اس روایت کو متن حدیث میں اضطراب کی مثال کے طور پر ذکر کیاہے۔ لیکن سیوطی رحمہ اللہ نے اس کی تردید کی ہے۔ [5] نمبر3: جمہور اہل علم نے مالی سزا پر جن تحفظات کا اظہار کیاہے اگر سابق الذکر قواعد وضوابط لاگو کردئے جائیں تو یہ خطرات بھی زائل ہوجائیں گے۔اس لئے امام غزالی فرماتے ہیں کہ’’ حاکم اگرمصلحت دیکھے تو ایسا کرسکتاہے۔ [6]
[1] الطرق الحکمیہ ص316 [2] معالم القریۃ ص 287 [3] تبصرۃ الحکام 2/221 [4] التلخیص الحبیر2/160 [5] تدریب الراوی شرح تقریب 1/266 [6] معالم القریۃ فی احکام الحسبۃ لابن الاخوۃ نقلا عن الغزالی ص 288