کتاب: البیان شمارہ 14-15 - صفحہ 104
سزا کی اقسام : سزا کی تقسیم دو طرح کی ہوتی ہے: 1جسمانی سزا 2 اور مالی سزا۔ جسمانی سزا: جسمانی سزا جیسا کہ قید کی سزا، معینہ مدت کے لیے لائسنس ضبط کرنا، یا پھر معینہ مدت کے لیے گاڑی ضبط کرنا وغیرہ لیکن اس میں بھی اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ جس طرح کی مخالفت ہو سزا بھی اتنی ہی ہونی چاہیے۔ مالی سزا: مالی سزا پر علماء کا اختلاف ہے اکثر اہل علم کے نزدیک مالی سزا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ وسیلہ ہے لوگوں کے مال پر ناحق قبضہ کرنے کا جبکہ بعض علماء کے نزدیک مالی سزا دینا جائز ہے لیکن اس کے لئے کچھ قواعد و ضوابط ہیں۔ اس مسئلے پر فقھاء کی دونوں رائے کو ہم تفصیلا ذکرکئےدیتےہیں۔ پہلی رائے : جمہور فقہاء کا مذہب ہے کہ مالی جرمانہ ناجائز ہے۔ جیسا کہ امام حصکفی حنفی فرماتے ہیں کہ’’ سزا قید، سخت ڈانٹ ڈپٹ، اور زبانی سرزنش کی ہونی چاہیے ناکہ مالی جرمانہ کی صورت میں۔ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ اس پر تعلیقاً فرماتے ہیں کہ: مالی سزا مذہب میں نہیں۔ الفتح میں امام ابو یوسف رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ حاکم کے لیے مالی سزا دینا جائز ہے۔ ظاھرا یہ روایت ضعیف لگتی ہے کیونکہ ان کے نزدیک مالی سزا میں ایک معین مدت کے لیے مال لینا ہے نا کہ وہ مال حاکم اپنے لیے یا بیت المال کے لیے لے کیونکہ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بغیر سبب شرعی کسی دوسرے مسلمان کے مال پر قبضہ کرے‘‘۔ [1] احمد الصاوی المالکی فرماتے ہیں کہ: مالی سزا اجماعاً جائز نہیں ہے۔[2] امام العمرانی الشافعی مالی سزا کے قائل ہیں کہتے ہیں ’’ جرائم کے مرتکب فساق لوگ ہیں، ہاں اگر
[1] حاشیۃ رد المحتار لابن عابدین علی الدر المختار 4/61، البحر الرائق5/68 [2] بلغۃ السالک 4/268، الدسوقی علی الشرح الکبیر 6/370