کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 93
کو اپنی مجالس ومحافل میں پڑھتےہیں۔ زیدی اہل بیت عظام کےبہت زیادہ محبّ ہیں،اور اس محبت کوزبانی جمع خرچ کی بجائے کردار وعمل سے دکھانےپہ یقین رکھتےہیں،یہی وجہ ہے کہ ماہ محرم میں سیدناامام حسین کو خراج عقیدت پیش کرتےہیں اور مروجہ مراسم عزاداری جوکہ رافضیوں میں رائج ہے اس کے یہ بالکل بھی قائل نہیں ہیں۔فضائل اہل بیت سے متعلق جواحادیث مروی ہیں(جیساکہ حدیث کساء،حدیث سفینہ،حدیث ثقلین،حدیث منزلت وغیرہ) سب کومانتےہیں اوراپنی مجالس میں اسے بیان بھی کرتےہیں۔ ان مذکورہ بالا عقائد سے واضح ہوتاہے زیدی عبادات ودیگرمعاملات کے اکثرامورمیں اہل سنت سے کچھ قریب ہیں ،جس وجہ سے رافضی انہیں اہل تشیع میں سے نہیں مانتے۔ حوثیوں کی نسبت ابوجارود زیادبن منذرہمدانی طرف ہے جس کی وجہ سے انہیں جارودی بھی کہاجاتاہے،یہ ابوجارود وہ ہے جسے امام باقررحمہ اللہ نے’’سرحوب‘‘ (اندھا شیطان)کےلقب سے نوازاتھا[1] جارودیسیدنا علی کوقطعی نصوص کی بنیادپرخلیفہ بلافصل مانتےہیںاورشیخین(سیدنا ابوبکر وسیدناعمررضی اللہ عنہما)پرتبریٰ کرتےہیںاورامامت کوسیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کی آل و اولادمیں خاص کرتےہیں اور ان کی امامت کومنصوص من اللہ قراردینےکے دعویدار ہیں اور ان میں سے بعض رجعت (یعنی قیامت سے قبل کچھ ائمہ کے واپس آنے)کے بھی قائل ہیںاور بعض جارودی متعہ کوبھی مباح سمجھتےہیں، ان عقائدکودیکھیں تویہ بات واضح دلیل ہے کہ یہ جارودی(حوثی) رافضیوں سے کتنی مماثلت رکھتےہیں، بایں وجہ ان کے غلط وفاسد عقائدکےسبب انہیں رافضیوں میں شامل کیاگیاہے[2]۔ ان فاسد عقائد پہ غور کرنےکےبعد یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ حوثی باغی زیدی نہیں بلکہ پکےرافضی ہیں[3]۔
[1] رافضۃ الیمن علی مرالزمن،محمدعبداللہ امام صفحہ:125 [2] اوائل المقالات للشیخ المفید،صفحہ:39 [3] رافضۃ الیمن علی مرالزمن،محمدعبداللہ امام صفحہ:127