کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 79
دے گی۔ جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ روز حساب کو بھول گئے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وظائف میں سے ایک ذمہ داری اسی قضاء کو بیان کیا ، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: { اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَآ اَرٰىكَ اللّٰهُ ۭوَلَا تَكُنْ لِّلْخَاۗىِٕنِيْنَ خَصِيْمًا ١٠٥؀ۙ ] [النِّسَاء:105] ترجمہ: ’’ہم نے آپ کی طرف سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ جو کچھ بصیرت اللہ نے آپ کو عطا کی ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں اور آپ کو بددیانت لوگوں کی حمایت میں جھگڑا نہ کرنا چاہیے۔‘‘ ایک مقام پر فرمایا: [ وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاۗءَهُمْ عَمَّا جَاۗءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۭ ] [المائدة: 48] ترجمہ: ’’اور ہم نے آپ پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرتی ہے۔ اور اس کی جامع و نگران بھی ہے۔ لہٰذا آپ ان کے فیصلے اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق ہی کیجئے اور جبکہ آپ کے پاس حق آچکا ہے تو ان کی خواہشات کے پیچھے نہ چلیے ۔ ‘‘ عمومی طور پر اپنےبندوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: [اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَھْلِھَا ۙ وَاِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهٖ ۭ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِيْعًۢا بَصِيْرًا ][النسا ء: 58] ترجمہ: ’’(مسلمانو!) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ جو لوگ امانتوں کے حقدار ہیں انہیں یہ امانتیں ادا کردو۔ اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو ۔ اللہ تعالیٰ یقینا تمہیں اچھی نصیحت کرتا ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔‘‘ اب تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں پر مشتمل مستقل کتاب ’’اقضیۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ منظر عام پر