کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 70
نمازِ عیدعیدگاہ میں ادکرناسنت ہے:آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے موقع پرعیدگاہ میں تشریف لےجاتے اورنمازِعیدادافرماتے۔[1] شرعی عذر: اگرعیدکےدن بارش ہوجائےتومسجدمیں نمازِعیداداکی جاسکتی ہے، جیساکہ سیدناعمراورعثمان رضی اللہ عنہمانے اپنے دورخلافت میں بارش کی وجہ سے مسجدمیں عیدکی نمازپڑھائی[2]۔ مستورات کا عید گاہ میں جانا: اُمِ عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، ہمیں دربارِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے حکم ہوا کہ ہم حائضہ اور پردہ نشین مستورات کو بھی عیدین میں (اپنے ہمراہ) لےکرجائیں تاکہ وہ مسلمانوں کی دُعا اور خیرمیں شامل ہو جائیں، لیکن حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔ ایک خاتون نے عرض کیا۔:اے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بعض دفعہ کسی کے پاس چادر نہیں ہوتی فرمایا اس کی سہیلی اپنی چادر اسے اوڑھا چھپا کر لے آئے‘‘[3]۔ عیدگاہ کو پیدل آنا جانا اور آتے جاتے راستہ تبدیل کرنا سنت ہے۔[4] نمازِ عید کا طریقہ: نمازِ عید خطبہ سے پہلے صرف دو رکعت ہے،اس میں نہ اذان ہے اورنہ اقامت (تکبیر)ہے۔[5] تکبیراتِ عیدین: نمازِ عید دو رکعت ہے، پہلی رکعت میں قرات سے پہلےسات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قرأت سے پہلے کہے اور ہر تکبیر کے ساتھ دونوں ہاتھ اُٹھائے۔[6]پہلے نماز پڑھی جائےگی ۔ اس کے بعد خطبہ سنا جائے گا۔
[1] صحیح بخاری:973 [2] محلیٰ ابن حزم5/128 [3] صحیح بخاری:324،صحیح مسلم:2091 [4] صحیح بخاری:986 [5] صحیح مسلم:887 [6] مسنداحمد:6688