کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 69
مذکورہے،صدقۃ الفطر میںفقراء کی ضروریات کو ملحوظ رکھتے ہوئے غلہ کی بجائے نقدی، پیسے دینا بھی جائز ہے، حدیث میں ہے:’’أغنوھم في هذا الیوم‘[1]یعنی اِس دن فقراء کو بے پرواہ کر دو،اِس حدیث کےلفظ ’’أغنوھم‘‘ سے نقدی کے دینے کی گنجائش نکلتی ہے کہ مساکین کی ضروریات کے مطابق غلہ کے حساب سے نقدی بھی دی جاسکتی ہے۔ و اللہ اعلم۔ اس کے اداکرنےکا وقت عیدکی رات غروبِ آفتاب سے لےکرعید کی نمازکی ادائیگی سے پہلے پہلےہے،ایک دو دن پہلے بھی اداکیاجاسکتاہے جیساکہ بعض صحابہ کا اس بارے میں عمل ملتاہے۔[2] اگرعیدکی نمازسے پہلے اداکرناممکن نہ رہاتو نمازکے بعدقضاکے طورپرادا کرناواجب ہوگاجیساکہ حدیث میں ہے: ’’من أداھا قبل الصلاۃ فھي زکوۃ مقبولۃ ومن أداھا بعدالصلاۃ فھي صدقۃ من الصدقات‘‘[3] جونمازسے پہلےاداکرےگا وہ مقبول صدقہ ہے اورنمازکے بعداداکرےگاوہ عام صدقہ ہوگا،خاندان کاسربراہ اپنے زیرکفالت لوگوں کاصدقۃ الفطراداکرےگاجیساکہ حدیث میں ہے: ’’أدوا الفطرۃ عمن تمونون۔‘‘[4]جوتمہارے زیرکفالت ہیں ان کی طرف سے صدقۃ الفطر ادا کرو۔ نمازعید کے مسائل عید کے دِن روزہ: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر اور عیدالاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا‘‘[5]۔ عید کے دِن کھانا: عید الفطر کے روز کچھ کھا کر نماز کے لیے جانا اور عیدالاضحی سے پہلے کچھ نہ کھانا مسنون ہے۔
[1] سنن دار قطنی: کتاب الزکوٰۃ حدیث :67 [2] صحیح بخاری:1511 [3] سنن ابی داؤد:1609 [4] سنن دارمی:2059 [5] صحیح بخاری:1990،صحیح مسلم:1137