کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 67
آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیاکرتےتھے[1] ٓپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے پہلے رمضان میں اعتکاف کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعدامہات المؤمنین نے مسجدمیں اعتکاف کیا[2] اعتکاف کی جگہ مسجدہے اوریہ مسجدکی عبادت ہےجیساکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [وَاَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ ۙ فِي الْمَسٰجِدِ ۭ ] [سورۃالبقرہ:187] ’’عورت بھی مسجد میں اعتکاف کرےجیساکہ امہات المؤمنین مسجدمیں اعتکاف کرتی تھیں۔‘‘[3] اعتکاف کرنےوالااکیسویں کی رات کو مسجدمیں آجائےاورفجرپڑھ کراپنی اعتکاف کی جگہ میں داخل ہوجائے۔ یہ آخری عشرہ نہایت فضیلت کاحامل ہے اس میں اللہ پاک نے لیلۃ القدر کورکھاہے جس کی ’’عبادت ہزارمہینوں کی عبادت سے بہترہے‘‘(سورۃ القدر:3) اس رات کے قیام کی فضیلت کاذکر بھی حدیث میں آیاہے: ’’من قام لیلۃ القدر إیمانا واحتسابا غفرلہ ماتقدم من ذنبہ۔‘‘[4] جوشخص لیلۃ القدرکاقیام ایمان کےساتھ اورثواب کی نیت سے کرےگااس کے سارے گناہ معاف کردیے جاتےہیں۔ اور اس رات کےتلاش کی ترغیب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کودی ہے جیساکہ حدیث میں ہے: ’’ تحروا لیلۃ القدر فی الوترمن العشرالأواخرمن رمضان‘‘[5] ترجمہ:’’رمضان کی آخری طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو‘‘
[1] صحیح بخاری:2025،صحیح مسلم:1171 [2] صحیح بخاری:2026،صحیح مسلم:1172 [3] صحیح بخاری:2033، صحیح مسلم:1173 [4] صحیح بخاری:2008،صحیح مسلم:760 [5] صحیح بخاری:2020