کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 65
پڑےگا، عورت کھاناپکانے کے دوران نمک وغیرہ معمولی چکھ سکتی ہے بشرطیکہ اسے نہ نگلے، بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اس کے جوازکافتویٰ منقول ہے،مسواک خواہ دن کے شروع میں کی جائےیاآخرمیں اس سے روزہ پر فرق نہیں پڑتا،غبار،مکھی وغیرہ کے حلق میں جانے سے بھی کچھ نہیں ہوتا،روزہ دار غیبت ،جھوٹ ،چغلی ،گالم گلوچ سے مکمل اجتناب کرے،اپنےان لمحات کوقیمتی جانتےہوئےذکرواذکاروتلاوتِ قرآن میں صر ف کرے، اگر ان امورسے خود کو نہ بچاسکاتواس کے بھوکے پیاسے رہنےکاکوئی فائدہ نہیں جیساکہ حدیث میں ہے: ’’من لم یدع قول الزوروالعمل بہ فلیس للہ حاجۃ فی أن یدع طعامہ وشرابہ۔‘‘[1] ’’جوروزہ کی حالت میں قول زوراورعمل زورسے اجتناب نہیں کرتااس کے بھوکے پیاسے رہنےکی اللہ کو کوئی حاجت نہیں۔‘‘ روزہ دار کوچاہیے کہ رمضان کی راتوں میں قیام اللیل کااہتمام کرےبلکہ امام کے ساتھ قیام کرے اوراس کے ساتھ ہی فارغ ہوکراپنے گھرکولوٹےجیساکہ حدیث میں ہے: ’’إنہ من قام مع الإمام حتیٰ ینصرف کتب لہ قیام لیلۃ۔‘‘[2] ’’جوشخص امام کے ساتھ(نمازسے) فارغ ہونےتک قیام کرتاہے تواس کےلیےپوری رات (کے ثواب) کاقیام لکھ دیاجاتاہے۔‘‘ :رمضان کے روزےرہ جانےکےچنداسباب ہوتے ہیں جیسا کہ سفر،مرض وغیرہ یاغیرشرعی عذرجیساکہ روزہ کی حالت میں مجامعت کرناہردوصورتوں میں قضا واجب ہے،روزوں کی قضاجلدی دیناچاہیے،کسی عذرکی وجہ سے تاخیرکی بھی گنجائش ہے،قضا کے روزےمسلسل یاوقفوں سےبھی رکھ سکتاہے،اس قدرتاخیرنہ ہوکہ اگلا رمضان بھی آجائے،ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؅ فرماتی ہیں کہ میرےذمہ رمضان کےقضاروزے ہوتےتھےجومیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح بخاری:1903 [2] سنن ترمذی:806