کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 64
بحالت روزہ لگوائےتواحتیاط اسی میں ہےکہ اس سےاجتناب کیاجائے،کیونکہ یہ شک میں مبتلا کررہا ہے جیساکہ حدیث میں ہے: ’’دع مایریبک إلی مالایریبک‘‘[1] ایسی حالت میں اگر روزہ داراسے رات تک مؤخرکردےتواچھاہےلیکن اگرشدتِ مرض غالب ہے اورجان کےجانےکاخدشہ ہےتوشریعت کی عطاکردہ رخصت پرعمل کرے یعنی روزہ چھوڑدے بعدمیں اس کی قضادےدے۔ 6-حیض ونفاس: یہ بھی روزہ کوختم کردیتےہیں،چاہے یہ خون فجرکےبعدشروع دن میں آئے یا مغرب سے کچھ لمحے پہلےآئے،اس صورت میں عورت روزہ نہیں رکھےگی بعدمیں ان روزوں کورکھےگی۔ نوٹ: بحالت روزہ ناک ،کان میں ایسی دواکے ڈالنے سے اجتناب کرےجس کااثرحلق میںمحسوس ہو، یا دوا کے حلق میں جانے کااندیشہ ہو،بحالت روزہ دورانِ وضو کلی کرتےوقت اورناک میں پانی ڈالتے وقت مبالغہ نہ کرےاس سے پیٹ میں پانی کے چلےجانےکاخدشہ ہوتاہےجیساکہ حدیث میں ہے: ’’ وبالغ فی الاستنشاق إلاأن تکون صائما‘‘[2] ’’ناک میں خوب اچھی طرح پانی چڑھاؤ الا یہ کہ تم روزے سےہو۔‘‘ بحالت روزہ تھوک نگلنے،بالوں میں تیل ڈالنے،غسل کرنے(آج کل رمضان گرمی کے موسم میں آرہاہے اس لیے اگر کوئی شخص گرمی یا پیاس کی وجہ سےسر پر پانی ڈالنایا نہانا چاہتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے،اس پر ممانعت کی کوئی دلیل نہیں۔[3]امام محمدبن سیرین رحمہ اللہ گرمی کی وجہ سے کپڑابھگوکراپنے چہرے پرڈالنےمیں کوئی حرج نہیں سمجھتےتھے۔[4] بخور لینے خوشبو سونگھنے سے روزے پر کوئی اثرنہیں
[1] سنن ترمذی:2523،سنن نسائی:5727 [2] سنن ابی داؤد:142،سنن نسائی:87 [3] صحیح بخاری:1925،صحیح مسلم:1109 [4] مصنف ابن ابی شیبہ:9214