کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 62
’’پیاس ختم ہوگئی رگیں تر ہوئیں اور اللہ نے چاہاتواجرثابت ہوگیا۔‘‘ علاوہ ازیں یہ دعابھی پڑھی جاسکتی ہے:’’اللھم لک صمت وعلی رزقک أفطرت‘‘[1]۔ ’’اے اللہ میں نے تیرےلیےروزہ رکھااورتیرےرزق پرافطارکیا‘‘۔ (8)روزہ کوفاسدکرنے والےچندامور: ایسے کچھ امورہیں جن کے ارتکاب سے روزہ فاسد ہوجاتاہے،روزہ دار کےلیے ان امورسے باخبر رہنا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ ان امورسے بچ سکے اوراپنے روزہ کی حفاظت کرسکے،وہ اموردرج ذیل ہیں: 1- جماع،بحالت روزہ اگربیوی سے ہمبستری کے فعل کامرتکب ہواتواس کاروزہ باطل ہوجائے گا، اور اس روزہ کی قضاکےساتھ کفارہ بھی واجب ہوگا،کفارہ یہ ہے:ایک غلام آزاد کرنا،اگر غلام یااس کی قیمت کی طاقت نہ ہوتودوماہ کے مسلسل پےدرپے روزے رکھنااگر اس کی بھی طاقت نہ ہو توساٹھ مساکین کوکھاناکھلائےاس کی صورت یہ ہے کہ ہرمسکین کو آدھا صاع (تقریبا سوا کلو) کھاناکھلائے(جوکھانااس کے اپنے علاقےمیں معروف ومتدوال ہے)۔یہ کفارہ بیوی پر لاگو نہیں ہوگاکیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کوجس نے اپنی بیوی کے ساتھ روزہ کی حالت میں جماع کیاتھا،کفارہ کاحکم دیااس کی بیوی سے کچھ بھی نہیں کہا۔ 2- انزال منی:جماع کےعلاوہ کسی بھی طریقے(بیوی کابوسہ لینے، یااس کوشہوتاً چھونے)سے انزال منی ہوجائےتوروزہ فاسدہوجائےگااس صورت میں روزہ کی قضادیناہوگی کفارہ نہیں ہے،البتہ سوئے ہوئےشخص کوروزہ کی حالت میں احتلام ہوجائےتواس کاروزہ صحیح ہےکیونکہ یہ اس کے اختیارمیں نہیں ہے لیکن غسل جنابت ضروری ہے۔ 3-جان بوجھ کر کھاناپینا:قصداًکھانےپینےسے بھی روزہ ٹوٹ جاتاہے۔اس صورت میں اسے اس روزہ کی قضادیناہوگی۔اگروہ بھول کرکھاپی لیتاہے اس سے اس کے روزے پرکوئی اثر نہیں
[1] سنن ابی داؤد:2358