کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 61
’’میرےنزدیک میرے وہ بندےزیادہ محبوب ہیں جوروزہ افطارمیں جلدی کرتے ہیں‘‘ (یعنی غرو ب ِآفتاب ہوتےہی افطارکرلیتےہیں)۔ تازہ تر کھجورسے روزہ افطار کیا جائے اگروہ بھی میسرنہ ہوتو پانی کےچندگھونٹ پی کربھی روزہ افطار کیاجاسکتاہے۔کچھ لوگ افطار پہ دسترخوان پہ بیٹھے مسلسل کھانےپینے میں مشغول رہ کر نمازمغرب کو ضائع کردیتےہیں،یہ نہایت قبیح عمل ہے اس سےاجتناب کرناچاہیے کچھ کھاپی کرنمازکوباجماعت ادا کیا جائےباقی نماز کے بعد آکر کھا پینا کیا جائے تاکہ فرض نمازضائع نہ ہو۔ اگرکوئی یہ سمجھ کرکہ سورج غروب ہوگیااورروزہ افطارکرلےتوپھربعدمیں علم ہواکہ سورج غروب نہیں ہوا تھاتواس پرکوئی قضانہیں ہے جیساکہ اللہ پاک کافرمان ہے: [وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِهٖ ۙ وَلٰكِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُكُمْ][سورۃ الاحزاب:5] ’’تم سے بھول چوک میں جوکچھ ہوجائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ جس کاتم دل سے ارادہ کرو۔‘‘ صحابہ کرام  کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایساواقعہ پیش آیاتھا(مطلع ابرآلودہونے کی وجہ سے وہ سمجھے کہ سورج غروب ہوگیاہے اورروزہ افطارکرلیا) آپ نے انہیں روزہ کےقضاکاحکم نہیں دیا، اسی طرح کاواقعہ سیدنا عمررضی اللہ عنہ کے دورمیں بھی پیش آیاتھا آپ نےبھی قضا کاحکم نہیں دیا[1]۔ افطار کےوقت دعائیں کرنایہ بہت اچھاعمل ہے بلکہ وہ وقت تودعاؤں کی قبولیت کاہوتاہے اس موقع پرکثرت سے دعاکااہتمام کرناچاہیےجیساکہ حدیث میںہے: ’’إن للصائم عندفطرہ دعوۃ ماترد‘[2]۔’’روزہ دارکی افطارکےوقت کی دعائیں رد نہیں ہوتیں‘‘۔ افطارکے وقت یہ دعاپڑھی جائے: ’’ذھب الظمأوابتلت العروق وثبت الأجر إن شاءاللہ‘‘[3]
[1] مصنف عبدالرزاق [2] سنن ابن ماجہ:1753 [3] سنن ابی داؤد:2357