کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 58
قدرت رکھتا ہوجیساکہ اللہ پاک کا فرمان ہے: [ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ][سورہ البقرہ:185] ’’تم میں سے جوبھی اس مہینہ کوپائےوہ روزہ رکھے۔‘‘ اس آیت سے واضح ہواکہ ہر بالغ مکلف مسلمان پرروزہ فرض ہے،اس عموم سے وہ خارج ہیں جن کا استثناء قرآن وحدیث میں آیا ہے جیسے نابالغ ،مسافر،حیض،حمل اوردودھ پلانےوالی عورتیںنیز بیمار، اورشرعی معذوروغیرہ۔ (4)رمضان المبارک کی ابتدا: رمضان کے روزے کےلیے رؤیتِ ہلال ضروری ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چانددیکھ کرروزہ رکھو اور چانددیکھ کرعیدکرو اگر(انتیس شعبان کو)بادل ہوں توشعبان کے تیس دن مکمل کرکے رمضان کےروزے رکھو[1] نوٹ :شک کے دن کاروزہ رکھنا درست نہیں( شک سے مرادیہ ہےکہ کوئی یہ سمجھ کر روزہ رکھےکہ چلواگرآج یکم رمضان نہ ہواتومیرانفلی روزہ ورنہ رمضان کاپہلا فرضی روزہ ہوجائےگا)حدیث میں ہے’’ جس نےشک کے دن روزہ رکھااس نے ابوالقاسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی‘‘[2] اسی طرح استقبال رمضان کے نام سے رمضان سے ایک دودن قبل روزہ رکھنابھی درست نہیں ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے: ’’لاتتقدموا صوم رمضان بیوم أو یومین إلا أن یکون صوم یصومہ رجل فلیصم ذلک الیوم۔‘[3] ’’رمضان سے۱ ایک دودن پہلے روزہ نہ رکھو ہاں مگر ایسادن ہوجس میں کوئی پہلےسے روزہ رکھتا رہتا ہے (مثلاسوموار،جمعرات کےدن)تووہ رکھ سکتاہے۔‘‘
[1] صحیح بخاری:1909،صحیح مسلم:108 [2] سنن ابی داؤد:2336 [3] صحیح بخاری:1914،صحیح مسلم:1082،مسنداحمد:7722