کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 54
بہن کامسقبل بھی داؤپرلگ گیاہے،ہمیں کچھ نہیں سوجھتاکہ اب کیاکیاجائے،وہ اپنی داستانِ غم سناتےہوئےباربار کہہ رہاتھاکہ وہ ہماری بہن کی عزت بھی داغدار کرگیا،بہرحال اس واقعہ میں دنیاکی دولت اور اس کی زیب وزینت کومعیار بنانےوالوں کےلیے بہت سامانِ عبرت ہے،یہ دولت تو ڈھلتی چھاؤں ہےبیٹیوں کے رشتہ کےلیے اسے قطعا معیارنہ بنایاجائے۔اور نہ ہی تقویٰ اوردینداری کو نظر اندازکرکےصرف خاندانی اوربرادری کی بنیادپر رشتے کیےجائیں،اللہ کےنزدیک قومیت اور خاندان صرف تعارف وپہچان کاذریعہ ہے،ارشادباری تعالیٰ ہے: [يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاۗىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا ۭ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌ خَبِيْرٌ 13؀][الحجرات:13] ’’ اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیداکیااورتمہاری ذاتیں اورقبیلے اس لیے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کوپہچان سکو،اللہ کےنزدیک سب سے زیادہ قابل عزت وہ شخص ہےجو تم میں سے زیادہ پرہیزگاہو‘‘ موجودہ دورمیں ذات وقوم ،رنگ ونسل کو معبودکی حیثیت دے کر ان کی پوجاکی جارہی ہے، ان کی بنیاد پرپوری انسانی برادری کوکئی گروہوں میں تقسیم کردیاگیاہےجو آپس میں ایک دوسرے پرفخر کرتے رہتےہیں،حالانکہ سب انسان سیدنا آدم وحوا کی اولادہیں،اللہ تعالیٰ کےہاں عزت وشرف کا معیار صرف تقویٰ ہے یعنی جتنا کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرنےوالااور اس کی معصیت سے دور رہنے والا ہوگا اتناہی وہ اللہ کےنزدیک معززومحترم ہوگا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےخطبہ حجۃ الوداع میں اس مضمون کو بایں ا لفاظ بیان کیاتھا:’’ کسی گورے کوکالے پر اورکسی کالےکوگورے پر،کسی عربی کو عجمی پراورکسی عجمی کوعربی پرکوئی برتری نہیں، فضیلت کی بنیاد صرف تقویٰ ہے[1]۔ لیکن ہم ذات وقومیت اور رنگ ونسل کی بنیاد پرخودکواعلیٰ اوردوسروں کو حقیر سمجھنے لگے ہیں، اور انہیں باہمی تفاخر وتنافر کاذریعہ بنالیاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے: ’’ اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت اورباپ دادا پرفخر
[1] مسندامام احمد: جلد،5 صفحہ،422