کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 53
کامعیار یہ تھاکہ لڑکا خوبرو، ملنسار، خوش اخلاق ،تعلیم یافتہ،برسرروزگار ہونےکےساتھ ساتھ برادری کےاعتبار سے ہم پلہ اور اس کا خاندان بھی مختصر افراد پر مشتمل ہو،تلاش بسیار کےباوجود ہمیں مناسب رشتہ نہیں مل رہاتھا،اس بناء پروالدین انتہائی پریشان تھے،اتفاقا ایک دن ہمیں کسی عورت کے ذریعے خانیوال میں ایک رشتہ کاپتہ چلا اس عورت نے بتایاکہ لڑکےکے والدین فوت ہوچکےہیں،اس کی خالہ نے تعلیم وتربیت کی ذمہ داری اٹھائی تھی،تعلیم کے بعد اب وہ ایک پرائیوٹ کمپنی میں بطور منیجرجاب کرتاہے،تنخواہ تقریباایک لاکھ ماہانہ ہے۔کمپنی نےاسے گاڑی بھی دے رکھی ہے،اس کا خانیوال میں اپنا مکان ہے،کافی سوچ وبچار کےبعدمیں اورمیرے والدین اس عورت کے ہمراہ خانیوال گئے، لڑکےسے ملاقات ہوئی،وہ قبول صورت،خوش گفتاراور تعلیم یافتہ معلوم ہوتاتھا،اس کی کوٹھی نما مکان میں زندگی کی تمام سہولیات موجودتھیں،ہم نے بات چیت کےذریعے اس کے اخلاق وکردارکومعلوم کرنے کی کوشش کی تووہ کچھ آزادخیال تھا،ہم نے گھرآکر باہمی مشورہ کیا، اس کی آزاد خیالی کو نظر اندازکرکےاسے رشتےکےلیے پسندکرلیا،عورت کے بار بار اصرار کرنےپرہم نے جلدی شادی کی تاریخ طےکردی،شادی کے موقع اس کےہمراہ چندافراداورکچھ خواتین تھیں،اس نے پندرہ تولے طلائی زیورات بطورحق مہراداکیے،ہم نے بھی اپنی بہن کوڈھیروں جہیز کےساتھ دس تولے طلائی زیور پہنائے،اس کے علاوہ ایک نئی گاڑی لڑکے کوبطور گفٹ دی،شادی کے اگلےدن خانیوال ایک ہوٹل میں ولیمےکا اہتمام کیاگیا،ہماری بہن بھی اس انتخاب پر ہرطرح سے مطمئن تھی، ہم بھی خوش تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارےلیےایک اچھےرشتےکابندوبست کردیاہے،شادی کے دوہفتےبعدوہ اپنی گاڑی پرہماری بہن کوگھرچھوڑنےآیا،اس نے بتایاکہ میں کمپنی کے ایک ضروری کام کےلیےکراچی جا رہا ہوں،وہاں مجھے ایک دوہفتے لگ جائیں گے،میں کراچی سے واپسی پر اسے لے جاؤں گا، دو ہفتے بعد بعد جب وہ نہ آیاتوہمیں فکرلاحق ہوئی،اسے فون کیاتو اس کاموبائل بندتھا،خانیوال گئے توہمیں وہاں سے پتہ چلاکہ دوماہ قبل ایک شخص نے یہ مکان کرایہ پرلیاتھا، اب تین ہفتےقبل وہ اپنا سامان وغیرہ لے کریہاں سے چلاگیاہے،ہماری بہن کاسامان جہیز اور اس کے زیورات بھی ساتھ لےگیا،ہم نے اسے بہت تلاش کیالیکن اس کاکچھ اتاپتانہ چل سکا،اب ہم اس سلسلہ میں بہت پریشان ہیں،ہماری