کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 49
گے،وہ اپنی بیٹی کی فہم وفراست اوراس کے خوبصورت فیصلےپرراضی ہوگئے۔ سیدنا جلیبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچاکرواپس چلےگئے،کچھ دیر بعد ذہین وفطین بچی کاوالدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوااور عرض کرنےلگا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے آپ کا پیغام ملا،آپ کاحکم سرآنکھوںپر،میں میرے اہل خانہ حتی کہ میری بیٹی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پرراضی ہیں۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوسیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ کے ذریعے بچی کے پاکیزہ جذبات اور سمع واطاعت پرمبنی جواب کا علم ہوچکاتھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک عظیم تحفہ دیا،اپنےمبارک ہاتھوں کوبارگاہ الٰہی میں اٹھایا اوربایں الفاظ دعافرمائی:’’اے اللہ! ان دونوں پرخیروبھلائی کے دروازے کھول دے،اور انہیں زندگی میں مشقت وپریشانی سےدورکردے ‘‘۔اس بچی کی شادی سیدنا جلیبیبسے ہوگئی،مدینہ طیبہ میں ایک اورگھرکااضافہ ہوا،وہ جلیبیبجوکبھی مفلس ونادار تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاکے نتیجہ میں ان پررزق کےدروازےکھل گئے،یہ گھرانہ بڑاسعادت مند اوربابرکت ثابت ہوا،اس گھرانےکورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کاصلہ اس صورت میں ملا ،اہل مدینہ اس کا اظہار ان الفاظ میں کرتےتھے:’’ انصاری گھرانوں کی عورتوں میں سب سے زیادہ خرچ کرنےوالا گھرانہ اسی لڑکی کاتھا‘‘[1]۔ قارئین کرام! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاکی برکت سے اس لڑکی کودنیامیں بھی بھلائی نصیب ہوئی، اورآپ کی اطاعت کےنتیجہ میں جوکچھ آخرت میں ملنےوالاہے،اس کا کوئی اندازہ ہی نہیں،لیکن افسوس کہ ہم رشتوں ناطوں کےسلسلہ میں مال ودولت، حسن وجمال ،حسب ونسب اور خاندان وبرادری کے بتوں کوپوج رہےہیں، ہماری بچیاں اس جعلی معیار کےانتظارمیں بڑھاپےکی دہلیز پر قدم رکھ دیتی ہیں ،ہمیں ان بتوں کوپاش پاش کرناہوگا،اورخالص دینداری کے ماحول کواپنے رشتوں کامعیار قراردیناہوگا۔ آج بھی کچھ دیندارگھرانے اس معیارکوسینےسےلگائےہوئےہیں،اس سلسلہ میں ایک واقعہ
[1] مسندامام احمد:جلد،4صفحہ422