کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 47
بایں الفاظ تبصرہ کرتےہیں: ’’ میں نے کسی دوسری عورت کے متعلق نہیں سناکہ اس کا مہر سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنھاکےمہراسلام سے بہترہو،سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان کےساتھ زندگی کے خوشگوار لمحات بسرکیے اوران سےان کے بچےبھی پیداہوئے۔[1] چونکہ یہ نکاح رنگ ونسل اوربرادری وخاندان سے بالاترہوکرصرف اسلام اوردینداری کی بنیاد پرہواتھا،اس لیے اللہ تعالیٰ نےسیدنا ابوطلحہ  کوبہت خیروبرکت سے نوازا،سیدنا انس کابیان ہے کہسیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ انصارمیں سب سے زیادہ مالدارتھے،اللہ تعالیٰ نے انہیں کھجوروں کےباغات سے نوازاتھا،ان کا ایک باغ جومسجدنبوی کےبالکل سامنے تھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لےجاتے،وہاں تازہ کھجوریں تناول فرماتے،میٹھےچشموںکاٹھنڈاپانی نوش کرتےاوردرختوں کےگھنےسایہ میں محواستراحت ہوتےتھے[2]۔ اس سلسلےمیں ایک دوسراواقعہ پیش خدمت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنےساتھیوں سے نہ صرف انتہائی محبت کرتےتھے بلکہ ان کی ضروریات کابھی خیال رکھتےتھے چنانچہسیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ ایک انصاری صحابی تھے جومالدارتھے نہ خوبصورت،ان کاکسی بڑے قبیلےسےتعلق تھانہ ہی کسی منصب پرفائزتھے،ان کی خوبی صرف یہ تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت کرتےتھے،ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتےہوئے ان سے فرمایا:’’ جلیبیب !تم شادی نہیں کروگے؟۔سیدنا جلیبیب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ جیسے شخص سے اپنی بیٹی کی شادی کون کرےگا؟میراحسن وجمال،مال ودولت اورکوئی جاہ ومنصب نہیں ،بلکہ ایک فقیر بےنوا ہوں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظراس کے دنیاوی معیارپرنہیں بلکہ اس کی دینداری اورتقویٰ شعاری پر تھی، آپ نے اس کی مایوسی کوخوشی میں تبدیل کرتے ہوئے فرمایا: جلیبیب! تم فکرنہ کرو،تمہاری شادی میں خود کروں گا،تم اللہ کے نزدیک بےقیمت نہیں ہو،تمہاری وہاں بڑی قدرومنزلت ہے‘‘۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ان سے فرمایا:جلیبیب ! تم فلاں انصاری
[1] سنن نسائی:کتاب النکاح [2] صحیح بخاری:کتاب الزکاۃ