کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 46
اس مبارک عمل کی اللہ کےہاں بہت فضیلت ہے،اللہ تعالیٰ فرماتاہے:میری جلالت وعزت کی خاطر آپس میں محبت کرنےوالوں کےلیے نورانی منبرہیں،جن پرانبیاء اورشہداءرشک کریں گے[1] بہرحال جن لوگوں کےتعلقات کی بنیاد تقویٰ اوراخلاص پرہوگی قیامت کےدن اللہ تعالیٰ ان سے فرمائےگا:[ اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ اَنْتُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ تُحْبَرُوْنَ 70؀] [الزخرف:70] ’’ تم خود اور تمہاری طرح کے دوسرےساتھی جنت میں داخل ہوجاؤ،تمہیں وہاں خوش رکھاجائےگا‘‘ جس طرح ہمارے تعلقات کی بنیاد للٰہیت ،تقویٰ ہوناچاہیے اسی طرح ہمارے رشتوں کی اساس بھی دینداری کوہوناچاہیے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:’’ عورت سے چار چیزوں کی بنیاد پرنکاح کیاجاتاہے:(1) اس کے مال واسباب،(2) اس کے حسب ونسب،(3) اس کے حسن وجمال اوراس کی (4)دینداری، تیرے ہاتھ خاک آلودہوں،تم دینداری کی بنیادپہ نکاح کرکے کامیابی حاصل کرو‘‘[2]۔اس حدیث کی روشنی میں جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکارصحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو دیکھتےہیں توپتہ چلتاہے کہ انہوں نے نکاح کےلیے اسی کوبنیاد بنایا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ تشریف لانےسے کچھ عرصہ پہلےکاواقعہ ہے کہسیدنا انس رضی اللہ عنہ کے والدجناب مالک رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے،ان کی وفات کےبعدسیدہ ام سلیم رضی اللہ عنھاکوسیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نےجو اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے، پیغامِ نکاح بھیجا،سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنھا نے جواب دیا: ’’ تیرےجیسے شخص کاپیغامِ نکاح ردنہیں کیا جاتا،لیکن توکافرہےاور میں حلقہ بگوشِ اسلام ہوچکی ہوں ،میرےلیے تجھ سے نکاح جائزنہیں ہے، اگر تو مسلمان ہوجائےتویہی میرا حق مہر ہوگا اورمیں تجھ سے اس کے علاوہ بطور مہرکسی چیزکامطالبہ نہیں کروں گی‘‘ چنانچہ وہ مسلمان ہوگئے اور ان کا اسلام ہی سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کا حق مہر قرارپایا[3]۔ اس نکاح اور حق مہر کے متعلقجناب انس رضی اللہ عنہ کےشاگردرشیدسیدناثابت البنانی رحمہ اللہ
[1] سنن ترمذی،کتاب الزھد [2] صحیح بخاری،کتاب النکاح [3] سنن نسائی:کتاب النکاح