کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 42
ترجمہ:اللہ کے نام کی برکت سے شروع کرتا ہوں کہ آپ کو صحتیابی سے نوازے ، ہر بیماری سے شفادے ہر حسد کرنے والے کے حسد کے شر سے اللہ آپ کو محفوظ رکھے اور ہر ایک کی نظر سے آپ کی حفاظت فرمائے۔ اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ سے روایت نقل کرتے ہیںکہ انہوں نے بیان کیا، ’’نبی کریم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے اللہ تعالی کی پناہ طلب کیا کرتے تھے اور ساتھ فرماتے ، تمہارے باپ (یعنی جد امجد ) ابراہیم علیہ السلام ان (کلمات) کے ساتھ اسماعیل اور اسحاق علیہماالسلام کے لیے(اللہ تعالی کی)پناہ طلب کیا کرتے تھے۔ ’’ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ‘‘ ترجمہ:میں اللہ تعالی کے کامل تاثیر والے کلمات کے ساتھ ہر ایک شیطان ہر زہریلے جانور اور ہر نقصان دینے والی نظر بد سے پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘ [1] ج:کسی سے دم کروانا: خارجہ بن صلت اپنے چچا سے بیان کرتے ہیںکہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے بعد عرب کے ایک محلے میں پہنچے، اس محلے کے لوگوں نے کہا ہمیں بتایا گیا ہےکہ تم اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) سے خیر و برکت لے کر آئے ہو کیا تمہارے پاس کوئی دوا یا دم ہےکیونکہ ہمارے پاس ایک آسیب زدہ شخص زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے !، ہم نے کہا کہاں ہے ؟ چنانچہ وہ اس شخص کو لے آئے جو زنجیروں میں جکڑاہوا تھا خارجہ کے چچا کہتےہیں کہ : ’’میں نے تین دن اس پر سورۂ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ، میں اپنے تھوک کو اکٹھا کر کے اس پر تھوکتا رہا گویا وہ پہلے بندھا ہوا تھا جس سے اس کو آزادی حاصل ہوگئی ان لوگوں نےمجھےمزدوری دی میں نے (لینے سے ) انکار کردیا جب تک میںنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت نہ کرلوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ‘‘[2]
[1] صحيح البخاري 4/ 147 [2] مسند أبي داود الطيالسي 2/ 701