کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 38
پر جن کا اثر ہے کیونکہ مذکورہ عوارض و حالات جن لگنے کے لیے قطعی دلیل کی حیثیت نہیںرکھتے[1]۔ لہٰذا مریض کو چاہیے کہ اگر جسمانی حصوں میں تکلیف محسوس کرے تو بطور احتیاط اس مرض کے خصوصی معالج سے ضرور رابطہ کرے، کیونکہ ہوسکتاہے اسے روحانی علاج کی بجائے طبعی علاج کی ضرورت ہو[2]۔ جادو کا علاج کرانا: جادو بھی چونکہ دیگر بیماریوں کی طرح ایک بیماری ہے لہٰذا دیگر امراض کی طرح اس مر ض کا علاج بھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’تَدَاوَوْا، فإنَّ الله عزَّ وجلَّ لم يَضَعْ دَاءً إلا وضع له دَوَاءً غيرَ داءٍ واحدٍ الهرَمُ‘‘ ترجمہ: ’’علاج معالجہ کروایا کرو کیونکہ اللہ تعالی نے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کی دوانہ اتاری ہو سوائے ایک بیماری بڑھاپے کے‘‘۔[3] اس روایت کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ علاج معالجہ کرنا مسنون بلکہ بسااوقات لازمی اور ضروری ہوجاتاہے اور اگر مریض علاج معالجے میں سستی کرے تو زبردستی بھی اس کا علاج معالجہ کروایا جاسکتاہے ، لہٰذا جس طرح دیگر بیماریوں کا علاج کروانا چاہیے اسی طرح جادو کوبھی بیماری سمجھتے ہوئے اس کا علاج کروانا لازمی و ضروری ہے، فرق صرف اتناہےکہ یہ روحانی بیماری ہے جس کا علاج بھی روحانیت سے ہی ممکن ہے، ذیل میں جادو کے علاج معالجے سے متعلق کچھ گذارشات پیشِ خدمت ہیں۔ روحانی معالج کی صفات: جادو کا علاج معالجہ کرنے کے لیے معالج میں کچھ صفات کا ہونا ضروری ہے کیونکہ اگر معالج
[1] جادو اور آسیب کا کامیاب علاج: ص93 [2] الحذر من السحر،ص:193 [3] سنن أبي داود تحقیق الأرنؤوط 6/ 5