کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 30
[وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِيْنٍ،هَمَّازٍ مَّشَّاۗءٍۢ بِنَمِيْمٍ،مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍ][1] ’’اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانےو الا ذلیل اوقات ہے،طعن آمیز اشارتیں کرنےو الا چغلیاں لیےپھرنے والا‘‘ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’أَلَا أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ؟ هِيَ النَّمِيمَةُ الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ‘‘[2] ’’کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ سخت قبیح چیز کیا ہے وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت اور دشمنی پھیلاتی ہے‘‘ اس کوجادو اس لیے کہا گیا ہے کہ چغل خور کا مقصد بھی جادو گر کی طرح غلط فہمیاں پھیلاکر دوستوں اور پیاروں کے درمیان تفریق کروانا ہے بلکہ لڑائی جھگڑا کروانے میں چغل خور جادو گر سے بھی دوہاتھ آگے ہے کیونکہ جادو گرکو لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑااور فساد کروانے میںبہت سارے شرکیہ اور گندے مراحل طے کرنے پڑتے ہیں پھر کہیں جاکر وہ ایساعمل کرنے میں کامیاب ہوتاہے جس کا نتیجہ بغض وعداوت اور احباب میں علیحدگی ہے مگر لگائی بجھائی کا ماہر یہ چغل خور چند لمحوں میں ایسی فسوں کاری کرتا ہےکہ ہنستا بستا گھر اس کی اس خباثت اور شیطانی کی وجہ سے چند لمحوں میں اجڑ جاتاہے، اسی لیے امام یحیٰ بن ابی کثیررحمہ اللہ کہتے ہیںکہ: ’’یفسد النمام والکذاب فی ساعۃ مالایفسد الساحر فی سنۃ‘‘[3] ترجمہ:چغل خور اور جھوٹا شخص ایک لمحےمیں وہ فساد بپا کرادیتا ہے جو فساد جادو گر پوراسال لگا کرنہیں کرسکتا‘‘۔ حکم:’’یہ حرام اور کبیرہ گناہ ہے‘‘[4] جادو کروانے کا سبب؟ اس کا ایک ہی سبب حسد ہے ، حاسد کسی کی خوبی، مال ودولت، حسن وجمال یا ترقی برداشت نہیں
[1] القلم:10-12 [2] صحيح مسلم 4/ 2012 [3] تیسیر العزیز الحمید،2/713 [4] المنہاج للنووی۔16/374