کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 29
3۔جادو بیانی: فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’إِنَّ مِنَ البَيَانِ لَسِحْرًا‘‘[1] ’’بعض بیان جادوئی تاثیر رکھتے ہیں‘‘ اسے جادو اس لیے کہا گیا ہے کہ کیونکہ گفتگو کا انداز بھی جادو گر کی طرح دل پر کنٹرول حاصل کرلیتا ہے [2] جادو کی اس قسم کو ’’عطف‘‘ اور ’’صرف‘‘ بھی کہاجاتا ہے[3] حکم: اگر کوئی اس خوبی کو دین ِ حق کی ترویج وا شاعت اور دعوت و تبلیغ کے لیے استعمال کرے تو یہ قابل تعریف بلکہ اس کا استعمال لازمی اور ضروری ہے لیکن اگر اس کا استعمال حق کی تردید اور جھوٹ کو سچا بناکر پیش کرنےمیں ہوتو بلاشبہ یہ حرام اور ممنوع ہے۔ 4-چغل خوری: احادیث میں چغل خور کے لیے دو لفظ استعمال ہوئے ہیں۔ الف۔قتّات ب۔ نمّام قتات اس چغل خور کو کہتےہیں جو کن سوئیاں لیتا ہے۔[4] اور نمام اس چغل خور کوکہتےہیں جو لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑا کروانےکے لیے غیبت کرتاہے۔[5] شریعت اسلامیہ نےدونوں طرح کی غیبت کی ممانعت کی ہے مگر قرآن کریم میں ’’نمام‘‘ کے متعلق بہت سخت لفظ استعمال کیے گئے ہیںجس سے اس کی برائی اور شناعت واضح ہوتی ہے ، فرمان باری ہے:
[1] صحيح البخاري:7/ 19 [2] تیسیرالعزیز الحمید2/716 [3] { FN 1792 }القول المفیدللعثیمین 1/528 [4] النہایہ 2/413 [5] النھایہ2/798