کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 28
علم نجوم کا حکم: اگر اس علم سے غیب دانی کا دعویٰ مقصود ہو اور حوادث زمانہ اور تغیرات ارضی کے وقوع پذیر ہونے کا دعویٰ کیا جائے تو یہ حرام اور کفر ہے ، کیونکہ اس میں دعویٰ غیب ہے اور اللہ تعالی کے سوا کسی کو بھی غیب کا علم نہیںہے، اور اگر اس کے سیکھنے سکھانے کا مقصد سورج کا طلوع و غروب ہونا اور زوال وغیرہ یا قبلہ وکعبہ کا تعین ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں ہے[1]۔ 2 گرہوں میں پھونکنا: فرمان باری تعالی ہے :[وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِي الْعُقَدِ ][سورۃ الفلق:4] ’’اور گنڈوں پر (پڑھ پڑھ کر) پھونکنے والیوں کی برائی سے‘‘ گرہ میں پھونک مارنےکا کام عموماً جادو گر کیا کرتے ہیںاور جو لوگ موم کے پُتلے بنا کراس میں سوئیاں چبھو تے ہیں او ر کسی کے بال حاصل کرکے ان میں گرہیں لگا تے ہیں، اور پھونکیں مارتے ہیںسب جادو گروں کے حکم میں داخل ہیں اور ہمارے ہاں ایسے لوگوں کو جادو گر نہیں بلکہ عامل کہا جاتا ہے[2] اس سے مراد جادو کا کا لاعمل کرنے والے مرد و عورت دونوں ہیں[3] ان کے شر سے خاص طور پر پناہ مانگنے کی تلقین اس لیے کی گئی ہےکہ وہ چھپ کر وار کرتے ہیں، انسان کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ اسے تکلیف کیوں ہے وہ بیماری سمجھ کر علاج معالجہ میں لگا رہتا ہے اور تکلیف بڑھتی جاتی ہے۔[4] حکم: یہ صریح کفر ہے۔[5]
[1] دیکھئے : معالم السنن للخطابی4/217 [2] تیسر القرآن4/714 [3] تفسیراحسن البیان،ص:1755 [4] تفسیر القرآن الکریم، مولف عبدالسلام بھٹوی،4/1025 [5] السحر والشعوذۃ،ص:448