کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 24
ہوتی ہیں ، مثال کے طور پر اگر جنوں کو کوئی انسان تکلیف پہنچادے یا انہیں بد گمانی ہوجائے کہ فلاں انسان نےعمداً ان کو تکلیف پہنچائی ہے یا پہنچا رہا ہے ، خواہ ایسا ان میں سے کسی پر پیشاب کرنے کی صورت ہویا ان پر یا ان کی اولاد میں سے کسی پر گرم پانی پھینکے یا ان میں سے کسی کو قتل کرنے کی شکل میں ہو ، حالانکہ وہ انسان اس بات سے سرے سے لاعلم ہی ہو، چونکہ ان میںجہالت کے ساتھ ظلم کرنے کا مزاج بھی ہوتا ہے اسی لیے اکثر وہ اس انسان کو جس سزاکا مستحق سمجھتےہیں سزا دینے لگ جاتےہیں، کبھی جنوں کی طرف سے یہ شر بلاوجہ بھی ہوتاہے۔[1] 2چمٹے بغیر: اس صورت میں جنات وغیرہ انسان کو مختلف اذیتیں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ، مثلاً کبھی انسان کی اشیاء چوری ہوجاتی ہیں تو کبھی اسے وسوسوں کے ذریعے مختلف اوہام میں مبتلاء کرکے وہمی بنادیا جاتاہے اور کبھی انسان کو یہ محسوس ہوتاہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا نے کی کوشش کررہاہے یا پھر ڈراؤنے خواب آنا شروع ہو جاتےہیں۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتےہیں : ’’وقد جعل اللہ للشیطان دخولاً فی جوف العبد ونفوذاً إلی قلبہ وصدرہ ، فھو یجری منہ مجری الدم ، وقد وکل بالعبد فلایفارقہ إلی الممات‘‘ [2] ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ نے شیطان کو بندے کے جسم اور دل میں داخلے کی قوت وطاقت دے رکھی ہے ، جوکہ اس کے جسم میں خون کی مانند چلتا ہے ، اللہ تعالیٰ نے اسے ہر انسان کے ساتھ نتھی کردیا ہے ، موت تک اس سے الگ نہیں ہوتا‘‘۔ ۱-صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے جب وسوسوں کی شکایت کی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا :’’ ذاک صریح الایمان‘‘’’یہی اصل ایمان ہے‘‘۔ وسوسوں کے متعلق فرمان باری تعالی ہے:
[1] جادو کی حقیقت،ص:207، مجموع الفتاوی19/39،40 [2] بدائع التفسیر: 3/448