کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 23
گورنر مقرر کیا تو مجھے یوں لگتا کہ نماز میں کوئی چیز چہرے کے سامنے آتی ہے جس کی وجہ سے مجھے یہ علم نہیں رہتا کہ میںنے نماز میں کیا پڑھا ہے؟ تو جب میں نے ایسا محسوس کیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخت سفر باندھا میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! نمازوں میں کوئی چیز میرے سامنے آجاتی ہے اور مجھے علم نہیں رہتا کہ میں کیا پڑھ رہاہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ شیطان ہے، ذرا قریب آؤ ‘‘ میں آپ کے قریب ہوکر اپنے پنجوں کے بل بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے ساتھ میرے سینے پر ضرب لگائی او ر دم کرکے میرے منہ پر پھونکا اور فرمایا: ’’ اُخرج عدواللہ‘‘ اےاللہ کےدشمن نکل جا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ایسا کہا ، پھر فرمایا : ’’جاؤاپنی ذمہ داری انجام دو ‘‘ سیدنا عثمان فرماتے ہیں کہ پھر مجھےیہ شکایت نہ رہی[1]۔ اس پریشانی سے بچنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ ہم ہر اس کا م سے گریز کریں جس کی وجہ سے شیطان ملعون ہمارے رگ وپے میں سرایت کر کے ہمیں تکلیف اور پریشانی سے دوچار کرتاہے اور ان حالات میں جن میں شیطان انسانی جسم کا کنٹرول حاصل کرلیتاہے ان سے بچیں ، ذیل میں ان حالات کا اجمالی تذکرہ پیش خدمت ہے جن میں انسان آسیب زدگی میں مبتلاء ہوسکتاہے۔ (1)سخت غصے کی حالت (2)سخت خوف کی حالت (3)سخت غفلت کی حالت (4)انتہائی خوشی کی حالت (5)حرام طریقے سے شہوت رانی کی حالت (6)عمداً یالاشعوری طور پر جنات کو تکلیف پہنچانا[2] آسیب زدگی کے بعض اسباب: شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اکثر یہ چیزیں بغض اور بدلہ لینے کے سبب بھی
[1] صحیح سنن ابن ماجہ:3548 [2] جادوجنات سے بچاؤکی کتاب،ص:113