کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 19
’’تباہ کرنے والی سات چیزوں سے بچو ! اللہ کے ساتھ شرک کرنے سے اور جادو کرنے سے‘‘ (2) جادو کرنے والے کا حکم: الف: اگر جادو جنات وشیاطین کے ذریعے سے کیا جائے اور جادو سیکھتے ، سکھاتے ہوئے جنات وشیاطین کے تقرب کے حصول کےلیے ان کی عبادت کی جائے تو یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے۔ ب: اگر جادو دوائیوں اور جڑی بوٹیوں کے ذریعے سے کیا جائے تو یہ ظلم و زیادتی اور کبیرہ گناہ کے زمرے میں آئے گا۔[1] (3) جادو گر کی سزا: الف: ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا پر ان کی باندی نے جادوکیا تھا لہٰذا اُم المؤمنین نے (بطور سزا) اسے قتل کرنے کا حکم دیاتو اسے قتل کردیاگیا۔[2] ب:سیدنا بجالہ بن عبدۃ سے مروی ہے کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے ایک برس پہلے انیس کو یہ خط لکھا کہ ’’ہر جادو گر کو قتل کردیا جائے، تو ہم نے (ان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے) تین جاوگروں کو قتل کردیا۔[3] ج: جندب الخیر  فرماتے ہیں: ’’حد الساحر ضربۃٌ بالسیف‘‘ ’’جادوگر کی سزا قتل ہے‘‘[4] جادو کروانے کے مقاصد: جادو کرنے یاکروانے کے بنیادی مقاصد میں سے تین مندرجہ ذیل ہیں: الف:میاں بیوی میں لڑائی جھگڑا کرواکر ان کو ایک دوسرے کے لیے اتنا ناپسندیدہ کر دینا کہ نفرت کی انتہاء ہوجائے تاکہ خاوند اور بیوی میں علیحدگی ہوجائے ۔
[1] القول المفید للعثیمین 1/489 [2] مؤطا امام مالک2/444 [3] مصنف عبدالرزاق10/180 [4] جامع ترمذی ،ص:346 موقوف صحیح، الکبائر للذھبی ،ص:18، ط : دارالکتب العربی