کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 16
والا ، بزرگی والا ہے‘‘ ۔ اس طرح احادیث مبارکہ میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جمع مذکر کے لفظ سے تخاطب فرمایا۔ نیز کلام عرب میں بھی عورت کو جمع مذکر سے تخاطب عام ہے جس کا کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔ ایک حماسی شاعر کہتاہے۔ ’’ لاتحسبی أنی تخشعت بعدکم ‘‘ لہذا مولانا وحید الزمان کا یہ فرمانا کہ ’’ شاید صحابہ نے اپنے اجتہاد سے ایسا کیا‘‘ باطل اور غلط ہے۔ أعاذنا اللہ عنہ (2) اہل سنت کے تمام مکاتب فکر اس پر بھی متفق ہیں کہ صحابہ کرام میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ شان و مرتبت میں سب سے افضل ہیں ان کے بعد سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنھم۔ تفصیل کےلیے دیکھیے امام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’ تفضیل شیخین‘‘ مگر اس کے برعکس مولانا وحید الزمان لکھتے ہیں:’’ اس مسئلہ میں قدیم سے اختلاف چلا آیا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ دونوں میں کون افضل ہیں، لیکن شیخین کو اکثر اہل سنت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے افضل کہتے ہیں اور مجھ کو اس پر بھی کوئی دلیل قطعی نہیں ملتی ‘‘ ۔[1] (3)سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ کاشمار کاتبین وحی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں ہوتاہے،فتح مکہ کے موقع پرایمان لائے اورپھرپوری زندگی خدمات اسلام میں گزاری،امت کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے عادل ہونےکا اجماع ہےکہ قرآن مقدس میں فتح مکہ سے پہلے اسلام لانے والے اور بعدازاں اسلام قبول کرنےوالوں سے ’’ حسنیٰ‘‘ وعدہ کیاگیاہے،نیزرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کےلیے دعافرمائی۔’’ اللھم اجعلہ ھادیامھدیا‘‘ اورسیدناحسن رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ صلح کرکے ان کے ہاتھ پربیعت کی اور دومسلمان جماعتوں کے مابین مصالحت کے اعزاز سے نوازے گئے۔اورانہی کے دورمیں سمندری غزوات کی ابتدا ہوئی۔
[1] وحید اللغات، مادہ:عثم