کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 120
6۔ تحریک جہاد [1] میاں صاحب کے تلامذہ میں صاحب تدریس حضرت میاں صاحب کے تلامذہ جن علماء نے اپنی پوری زندگی قرآن وحدیث کی تدریس میں بسر کر دی ان میں عارف باللہ مولانا سید عبد اللہ غزنوی اور آپ کے صاحبزادگان حضرت امام مولانا سید عبد الجبار غزنوی، مولانا عبد الرحیم غزنوی، مولانا عبد الواحد غزنوی اور پوتے مولانا سید عبد الاول غزنوی، مولاناعبدالغفور غزنوی، استاد پنجاب حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی، مولانا حافظ عبد اللہ محدث غازی پوری ، مولانا شمس الحق عظیم آبادی، مولانا عبد الرحمان محدث مبارکپوری ، مولانا عبد السلام مبارکپوری، مولانا شاہ عین الحق پھلواروی، مولانا محمد سعید محدث بنارسی، مولانا ابو القاسم سیف بنارسی، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی ، مولانا محمد حسین بٹالوی، مولانا سید امیر حسن سہسوانی وابنہ ، مولانا امیر احمد سہسوانی، مولانا محمد بشیر سہسوانی، مولانا غلام رسول قلعوی، مولانا حافظ ابراہیم آروی، مولانا سید امیر علی ملیح آبادی، مولانا قاضی طلاء محمد پشاوری، مولانا سید شریف حسین دہلوی، مولانا عبد الجبار عمر پوری ، مولانا عبدالوہاب صدری دہلوی، مولانا احمد اللہ محدث پرتاب گڑھی ، مولانا ابو عبد اللہ عبید اللہ غلام حسن سیالکوٹی (اور علمائے عرب میں سے ) شیخ عبد اللہ بن ادریس الحسنی السنوسی، شیخ محمد بن ناصر نجدی، رحہم اللہ کے اسمائے گرامی اس درس کے وسعت وافادیت کے لیے کافی ہیں[2]۔ حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی حضرت میاں صاحب کے تلامذہ میں جن علمائے کرام نے درس وتدریس میں اپنا ایک مقام پیدا کیا ان میں استاد پنجاب شیخ الحدیث حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی (متوفی 1334ھ؁) سرفہرست ہیںان کی تدریس کے بارے میں مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی (متوفی 1329ھ؁) فرماتے ہیں :
[1] تاریخ دعوت وعزیمت 5/359