کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 117
عظیم آباد پٹنہ سے دہلی کے لیے رحلت عظیم آباد پٹنہ میں تحصیل علم کے بعد میاں صاحب نے تحصیل علم کے لیے دہلی کی طرف سفر کیا ۔ راستہ میں اللہ آباد، فرخ آباد، غازی پور وغیرہ میں قیام کرتے ہوئے 1243ھ؁ میں دہلی وارد ہوئے جناب شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کو انتقال کئے ہوئے چار برس ہوچکے تھے [1]۔ تحصیل علم دہلی میں السیدمیاں صاحب نے درسی کتابیں مولانا عبد الخالق دہلوی، مولانا شیخ شیر محمدقند ہاری، مولانا جلال الدین ہروی، مولانا شیخ کرامت علی اسرائیلی ، مولانا شیخ محمد بخش دہلوی، مولانا عبد القادر رامپوری سے تمام علوم عقلیہ ونقلیہ میں اکتساب فیض کیا، اور یہ تمام علوم آپ نے پانچ سال میں پڑھے ۔ صاحب نزہۃ الخواطر فرماتے ہیں ۔ ’’فقرأ الكتب الدرسية على السيد عبد الخالق الدهلوي والشيخ شير محمد القندهاري والعلامة جلال الدين الهروي، وأخذ الأصول والبلاغة والتفسير عن الشيخ كرامة العلي الإسرائيلي صاحب السيرة الأحمدية،والهيئة والحساب عن الشيخ محمد بخش الدهلوي، والأدب عن الشيخ عبد القادر الرامبوري وفرغ من ذلك في خمس سنين‘‘[2] جناب شاہ محمد اسحاق دہلوی کے حلقہ درس میں علمائے دہلی سے استفادہ کے بعدالسید میاں صاحب حضرت شاہ محمد اسحاق دہلوی(نواسہ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی) کے درس میںشامل ہوئے اور ان کی خدمت میں (13) سال رہ کر تمام علوم اسلامیہ سبقاً سبقاً پڑھے۔
[1] نزھۃ الخواطر 8/115 [2] نزھۃ الخواطر 8/497