کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 116
5۔ القول الحسن المتیمن فی ندب المصافحۃ بالید الیمنیٰ (عربی)
6۔ الفتح الربانی فی الرد علی القادیانی (عربی)
وفات
علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی نے 1327ھ میں بھوپال میں رحلت فرمائی ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون [1]
شیخ الکل میاں صاحب السید محمد نذیر حسین محدث دہلوی
مولانا حکیم سید عبد الحی الحسنی (متوفی 1341ھ) فرماتے ہیں
’’الشيخ الإمام العالم الكبير المحدث العلامة نذير حسين بن جواد علي بن عظمة الله بن
الله بخش الحسيني البهاري ثم الدهلوي، المتفق على جلالته ونبالته في العلم والحديث.‘[2]
محترم امام عالم کبیر محدث علامہ نذیر حسین بن جواد علی بن عظمت اللہ بن اللہ بخش حسینی بہاری پھر دہلوی آپ کی بزرگی تمام علم وفن حدیث میں سب کا اتفاق ہے۔
1220ھ میں صوبہ بہار کے ضلع مونگیر کے قصبہ سورج گڑھ میں پیدا ہوئے ان کا شجرہ نسب 34 واسطوں سے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے ۔ میاں صاحب کا عہد طفولیت لہوولعب میں گزرا ۔15 سال کی عمر میں تعلیم کا آغاز کیا ابتدائی عربی اور فارسی کی کتابیں اپنے والد محترم سید جواد علی سے پڑھیں اس کے بعد تحصیل علم کے لیے گھر سے نکلے اور اپنے ایک ساتھی ودوست بشیر الدین عرف مولوی مراد علی کے ہمراہ عظیم آباد پٹنہ پہنچے اور وہاں مولوی محمد حسین خلیفہ مولانا ولایت علی عظیم آبادی سے ترجمہ قرآن مجید اور مشکوۃ المصابیح پڑھی۔ پٹنہ کے قیام کے دوران امیر المؤمنین جنابسید احمد شہید رائے بریلوی، مولانا شاہ محمد اسماعیل شہید دہلوی اور مولانا عبد الحی بڈھانوی تشریف لائے جناب میاں صاحب ان حضرات سے ملتے رہے اور ان کے وعظ وارشاد سے مستفیض ہوتے رہے۔
[1] حیات عبد الحی ، ص: 63۔64
[2] حیات عبد الحی ، ص: 63 (حاشیہ)