کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 112
صبر: [يٰبُنَيَّ اَقِمِ الصَّلٰوةَ وَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَاصْبِرْ عَلٰي مَآ اَصَابَكَ ۭ اِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ 17۝ۚ][لقمان:17] ترجمہ: ’’ بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا، بےشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں‘‘۔ غرور تکبر سے بچانا: [وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْـتَالٍ فَخُــوْرٍ 18؀ۚ] ترجمہ: ’’اور (از راہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلناکہ اللہ تعالیٰ کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا‘‘۔[لقمان:18] دھیمی آواز: [وَاقْصِدْ فِيْ مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ ۭ اِنَّ اَنْكَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيْرِ 19؀ۧ][لقمان:19] ترجمہـ:’’ اور اپنی چال میں اعتدال کیےرہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ ( اونچی آواز گدھوں کی سی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب سے بری آواز گدھوں کی ہے‘‘۔ خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے۔ آدمی کے گنہگار ہونے کے لیےیہ بات ہی کافی ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کو ضائع کردے[1]۔ جس طرح اولاد کے لیے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا متعدد بار حکم ہے اسی طرح والدین کے لیے بھی اولاد کی صحیح منہج پر تربیت کرنا لازم و ملزوم ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ شریعت کے مطابق اپنی اولاد کی تربیت کرتے ہوئے ایک اسلامی معاشرہ قائم کریں۔ درود و سلام ہوںمحمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے بحیثیت والد یہ کردار عملاً کرکے ہی نہیں دکھایا بلکہ بحیثیت نبی امت کے والد بن کر بھی عملاً تربیت کر کے دکھائی اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے جو تمام جہانوں کا مالک ہے عزت و ذلت کے تمام اختیار اس کے ہاتھ میں ہیں۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم برصغیر (پاک وہند) میں علم حدیث ( قسط نمبر2) شاہ ولی اللہ دہلوی ۔۔تا ۔۔ مولانا محمدعلی جانباز رحمہما اللہ 1176ھ تا 1429ھ عبد الرشید عراقی[2] جناب نواب صدیق حسن خاں کے استاد ذی وقار علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی جناب مولانا سید نواب صدیق حسن خان مرحوم ومغفور نےجن اساتذہ کرام سے علم حدیث میں سند واجازت حاصل کی ان میں علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی بھی شامل ہیں۔ اس لیے مختصر حالات زندگی اور ان کی علمی خدمات پر ذیل میں روشنی ڈالی جاتی ہے (عراقی) الشيخ الإمام العلامة المحدث القاضي حسين بن حسن بن محمد بن مهدي ابن أبي بكر بن محمد بن عثمان بن محمد بن عمر بن محمد بن مهدي بن حسين بن أحمد بن حسين بن إبراهيم بن إدريس بن تقي الدين بن سبيع بن عامر بن عتبة بن ثعلبة بن
[1] ابو داؤد