کتاب: البیان شمارہ 13 - صفحہ 108
اور ہر دو درجوں کے درمیا ن سوسال کی مسافت کا فرق ہے‘‘[1]۔ کیایہ فکر ہوئی کہ میری اولاد کا Level کیا ہوگا کہاں گھر ملے گا جنت میں ملے گا بھی یا نہیں؟ پڑھائی پر Compromiseنہیں کیا والدین نے بچوں کو جنت الفردوس کی طرف دوڑنے والوں کی صف میں دوڑایا؟ اس کےلیےمحنت کا کہا؟ان کو مقصد حیات بتایا؟ بچے کو خوبصورت نصیحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےسیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے فرمایا:’’ اے بیٹا! میں کچھ باتیں سکھا تاہوں۔ تم اللہ کی شریعت کی پابندی کروگے وہ تمہاری حفاظت کرے گا۔ تم اس کی شریعت کی پابندی کرو گے تم اسے اپنی مدد کے لیے تیار پاؤ گے تم جب بھی مانگو اللہ سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اللہ سے چاہو اور یہ بات ذہن میں رکھو اگر سارے لوگ اکٹھے ہو کر تمہیں کچھ فائدہ پہنچانا چاہیں تو تمہیں اس کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے جو اللہ نے تمہارے لیے لکھا ہے اور اگر پوری دنیا تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچانے کے لیےاکٹھی ہوجائے تو وہ تمہیں اس کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے جو اللہ نے تمہارے مقدر میں لکھ رکھا ہے‘‘[2] بچوں کے کھلونوں کی قدر: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا شادی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر اپنے کچھ کھلونے لے کر گئیں تھیں جس سے کھیلا کرتی تھیں اور آپ ان کو سہیلیوں کے ساتھ کھیلنے کی ترغیب بھی دلاتے تھے۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بچے کو کھیل سے روکنا اور اسے ہر وقت پڑھتے رہنے کو کہنا اس کے ضمیر کو مردہ کر دیتا ہے ۔ بچے کو دن کے کسی حصے میں سیر اور ورزش کا عادی بنایا جائے تاکہ اس پر سستی غالب نہ آئے[3]۔
[1] ترمذی [2] جامع ترمذی و مسند احمد [3] احیاء علوم الدین