کتاب: آداب دعا - صفحہ 97
حِجرِ اسماعیل علیہ السلام یا حطیم کی پیشتر زمین کے بیت اللہ شریف کا ہی حصہ ہونے کی وجہ سے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ جو حِجر میں داخل ہوگیا وہ گویا خانہ کعبہ میں داخل ہوگیا اور جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خواہش ظاہر فرمائی کہ میں بیت اللہ میں داخل ہونا چاہتی ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا : ((ادْخُلِي الْحِجْرَ ، فَاِنَّہٗ مِنَ الْبَیْتِ)) ۔[1] ’’حِجر میں داخل ہوجاؤ ۔یہ بھی تو بیت اللہ شریف کا حصہ ہی ہے۔‘‘ یہاں ایک وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت ھاجرہ علیہا السلام دونوں اِسی حِجر میں ہی مدفون ہیں جبکہ وہ تمام روایات ضعیف و ناقابلِ حجّت ہیں اور اگر ایسا ہی ہوتا تو ہمیں حِجر یا حطیم میں چلنے پھرنے ، بیٹھنے اور نماز پڑھنے کی اجازت نہ ہوتی حالانکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اخبار مکہ ازرقی میں صحیح سند سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا : ’’ کعبہ کے پرنالے کے نیچے (حطیم میں ) نمازیں پڑھو اور زمزم کا پانی پیو‘‘[2] اور یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ کعبہ شریف کے پرنالے کو ’’میزابِ رحمت ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور اخبارِ مکہ ازرقی میں امام عطاء رحمہ اللہ کی طرف ایک ایک قول منسوب ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ : ’’میزابِ رحمت کے نیچے مانگی گئی دعاء ضرور قبول ہوگی اور وہ آدمی گناہوں سے یوں پاک ہوجائے گا جیسے اس کی ماں نے آج ہی اسے جنم دیا ہو ‘‘ ۔
[1] نسائی : ۲۹۱۴ ۔ [2] اخبار مکہ ازرقی ۱؍۳۳۲ ۔