کتاب: آداب دعا - صفحہ 71
’’ اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو پسند فرماتاہے، مجھے بھی معاف فرمادے ۔‘‘ (۱۰)… جہاد میں گُھمسان کی لڑائی کے وقت : دعاؤں کی قبولیت کا دسواں موقع وہ وقت ہے جب کوئی مسلمان کافروں سے برسرِ پیکار ہو اورگھمسان کی جنگ چل رہی ہو، ایسے میں مجاہدینِ اسلام کی دعائیں بھی اللہ تعالیٰ قبول کرتا ہے، اِسی سلسلہ میں کتاب الام شافعی اور معرفۃ السنن و الآثار بیہقی میں ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((أُطْلُبُوْا اِسْتِجَابَۃَ الدُّعَائِ عِنْدَ اِلْتِقَائِ الْجُیُوْشِ))۔ [1] ’’ اللہ تعالیٰ سے گھُمسان کی جنگ کے وقت دعاء کریں ۔‘‘ اور ایک دوسری حدیث ابو داؤد، ابن حبان اور مستدرک حاکم میں ہے اس کے الفاظ یہ ہیں : ((عِنْدَ الْبَأْسِ حِیْنَ یُلْحِمُ بَعْضُہُمْ بَعْضاً))۔[2] ’’ لڑائی کے وقت جب کہ وہ گُھمسان کی ہو رہی ہو ۔‘‘ (۱۱) … جہاد میں صفیں باندھتے وقت : دورانِ جہاد جب مجاہدین کی صف بندی کی جارہی ہو، اس وقت بھی دعائیں قبول ہوتی ہیں ۔ چنانچہ معجم طبرانی کبیرمیں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((سَاعَتَانِ تُفْتَحُ فِیْہَا أَبْوَابُ السَّمآئِ وَ قَلَّمَا تُرَدُّ عَلٰی دَاعٍ
[1] صحیح الجامع۱؍۲۳۵، سلسلہ الاحادیث الصحیحہ۳؍۴۵۳ ۔ [2] صحیح الترغیب و الترہیب۱؍۱۸۰، صحیح الجامع۱؍۵۹۰ ۔