کتاب: آداب دعا - صفحہ 35
{ وَلِلّٰہِ الْأَسْمَآئُ الْحُسْنیٰ فَادْعُوْہُ بِھَا } ۔ ’’ اللہ تعالیٰ کے بہت اچھے اچھے نام ہیں اسے اُنہی نامو ں سے پکارو ‘‘ ۔ قرآنِ کریم کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں اور اپنی مخلوق پر انتہائی مہربان وکرم فرماہے جو کہ اپنے سے مانگنے کا حکم بھی دیتا ہے اور اس کا طریقہ بھی خود ہی تعلیم فرماتا ہے ۔ اسماء حُسنیٰ بے شمار ولا تعداد ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کے کلمات کی کوئی انتہاء نہیں، ایسے ہی اس کے اسمائِ حُسنیٰ کی بھی کوئی انتہاء نہیں ہے ۔ البتہ ان میں سے ننانوے (۹۹)اسماء حُسنیٰ معروف ہیں جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم ،جامع ترمذی ،ابن ماجہ ،ابن حبان،مسند احمد ، مستدرک حاکم،شرح السُنّہ بغوی اور تاریخ ابن عساکرمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ والی وہ حدیث ، جس میں ہے کہ: ’ جس نے اللہ تعالیٰ کے ننانوے( ۹۹) ناموں کو یاد کیا وہ جنّت میں داخل ہو گا ‘‘ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے اسمائِ حُسنیٰ کے ساتھ پکارا جائے ۔ قرآنِ مجید کی سورۂ بنی اسرائیل ،آیت :۱۱۰ میں ارشادِ الٰہی ہے : { قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ أَوِادْعُوا الرَّحْمٰنَ أَیّاً مَّا تَدْعُوْا فَلَہٗ الْأَسْمَآئُ الْحُسْنیٰ} ’’ کہہ دیں کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو بلاؤ ،کسی بھی نام سے بلاؤ (صحیح ہے)کہ اسکے تو بہت سے اسمائِ حُسنیٰ ہیں‘‘ ۔ ایسے ہی سورۂ طٰہ ، آیت : ۸ اور سورۂ حشر ،آیت :۲۴ میں بھی بعض اسمائِ حُسنیٰ کا ذکر آیا ہے ۔