کتاب: آداب دعا - صفحہ 25
{ لَنْ یَّنَاَل اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَاؤُہَا وَلَـٰـکِنْ یَّنَالُہٗ التَّقْوٰی مِنْکُمْ }[1] ’’نہ ان [ قربانیوں ]کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون ، مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے ۔‘‘ غفلت ولا پرواہی اور بے حضور دل سے مانگی ہوئی دعاء وفریاد اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا جیسا کہ ترمذی ومستدرک حاکم میں ہے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (اُدْعُوْا اللّٰہَ وَاَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْاِجَابَۃِ وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَجِیْبُ دُعَائً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاہٍ ) [2] ’’ اللہ کو پکارو جبکہ تمہیں قبولیّت کا مکمل یقین ہو اور یہ بات ذہن نشین کرلو کہ اللہ کسی ایسے شخص کی دعاء قبول نہیں کرتا جس کا دل غافل ولا پرواہ ہو ‘‘ 3 فرائض کی ادائیگی اور کبائر سے اجتناب : قبولیّتِ دعاء کی شرائط میں سے تیسری شرط فرائض وواجبات کی ادائیگی بھی ہے کیونکہ ارکانِ اسلام یعنی نماز وروزہ، حج وزکوٰۃ، امر بالمعروف اورنہی عن المنکر وغیرہ کے ترک سے انسان اللہ تعالیٰ کا مجرم و مبغوض قرار پاتا ہے ۔ فرائض وواجبات کے ساتھ ساتھ فواحش وکبائر، جرائم وآثام ،شراب نوشی، حسدوکینہ، غرور وتکبّر، غیبت وچغلی ،مکر وفریب، جھوٹ وقطع رحمی اور دیگر کبائر سے بھی اجتناب از حد ضروری ہے کیونکہ کتاب وسنت میں ان کی مذمّت وبرائی واضح طور پر آئی ہے ۔ اوراگر ان میں سے ہر کسی کی مذمّت پر مشتمل آیات و احادیث ذکر کرنے لگیں گے تو بات بہت طول پکڑ جائے گی ۔ لہٰذا: عاقل را اشارہ ……
[1] سورۃ الحج : ۳۷ ۔ [2] ترمذی و مستدرک حاکم ۔