کتاب: آداب دعا - صفحہ 21
دعاء کے آداب دعاء مؤمن کا ایسا ہتھیار ہے جس کے سامنے بڑے بڑے ہتھیار بیکار ہیں ، دعاء دکھے ہوئے دلوں کی دوا ، اور مظلوم ومجبور کا سہارا ہے ، مضطرب وپریشان حال کا مداوا ہے ، رضائے الٰہی کا سبب اور رحمت وبرکت کے دروازے کی کلید ہے ۔ دعاء مؤثر وکارگر اُسی وقت ہوگی جب دعاء مانگنے والا اُس کے آداب وشرائط کو مدِّ نظر رکھ کر ان کی پوری پوری پابندی کرے ۔ اس کی مثال ظاہری وجسمانی علاج کی طرح ہے ، بیمار دواء کے ذریعے شفایاب اُسی وقت ہوسکتا ہے جب ان شرائط وہدایات کو ملحوظ رکھے جو معالج وطبیب نے بتائی ہیں ، اور ان چیزوں سے پرہیز کرے جن سے بچنے کا اُس نے حکم دیا ہے ، محض دوا کا استعمال ہی کافی نہیں ہوتا ۔ یہی حال اس روحانی علاج کا ہے ، قرآن وسنت کی دعائیں باطنی وظاہری ہر دو طرح کے امراض کے لیٔے اُسی وقت مفید ومؤثّر ہوں گی جب ان کے اثر کو قبول کرنے کی صلاحیت واستعداد بھی مریض میں موجود ہو ، اور پرہیز واحتیاط کے اُن تمام تقاضوں کو بھی پورا کرے ، جو اِس راہ میں نا گزیر ہیں ، اگر دُعاء کے آداب وشرائط کی پابندی ہی نہ کی جائے تو دعاء قبول نہیں ہوگی لہٰذا یہاں ہم دُعاء کے آداب وشرائط اور اوقات و مقامات کا تذکرہ کر رہے ہیں تاکہ دُعاء کرنے والا اُن پر عمل کرلے اور اُس کی کوشش بارآور وکامیاب ہو ۔اسی طرح ان لوگوں کا بھی ذکر کر رہے ہیں جو مستجاب الدعوات یا غیر مستجاب الدعوات ہیں تاکہ مستجاب الدعوات بننے اور غیر مستجاب الدعوات لوگوں کے افعال سے بچنے میں آسانی ہو ۔