کتاب: آداب دعا - صفحہ 16
اہمیت دعاء دعاء و پکار اور التجاء و فریاد کی اہمیّت اسلام میں کس قدر ہے ؟اِس بات کا اندازہ اُس حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لگایا جاسکتا ہے جو کہ سنن ترمذی ،ابن ماجہ، الادب المفرد امام بخاری اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : (( لَیْسَ شَيئٌ أَکْرَمُ عَلیَ اللّٰہِ سُبْحَانَہٗ مِنَ الدُّعَائِ )) [1] ’’ اللہ تعالیٰ کی نظر میں دعاء سے زیادہ قابلِ قدرکوئی چیز بھی نہیں ہے ۔‘‘ دعاء افضل عبادت : دعاء انسان کی اپنی ضرورت تو ہے ہی، اس کے علاوہ یہ خود عبادت بھی ہے ، جیسا کہ ابو داؤد ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ، الادب المفرد امام بخاری ، صحیح ابن حبان ، مستدرک حاکم ، مصنف ابن ابی شیبہ ، مسند ابو یعلـٰیاور مسنداحمد میں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا : ((اَلدُّعَاء ُہُوَ الْعِبَادَۃُ)) ۔[2] ’’ دعاء خود ایک عبادت ہے ‘‘ اِس سے آگے اسی حدیث میں ہے کہ پھر اِس کی دلیل کے طور پر رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ مؤمن ، آیت: ۶۰تلاوت فرمائی جس میں ارشادِ الٰہی ہے : {اُدْعُوْنِيْ أَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ
[1] صحیح الجامع الصغیر ۲؍۹۵۵ ، مشکوٰۃ ۲؍۶۹۳ ۔ [2] صحیح ابی داؤد:۱۳۲۹ ، صحیح الجامع الصغیر ۱؍۶۴۱ ، مشکوٰۃ :۲۳۳۔