کتاب: آداب دعا - صفحہ 13
{اِنَّ الـصَّلـٰوۃَ کَانَتْ عَـلـٰی الْـمُؤْمـِنِیْنَ کِتَابَاً مَّوْقُوْتاً} ۔ ’’ بے شک نماز مؤمنوں پر مقررہ اوقات میں فرض ہے ‘‘ اور روزے کے بارے میں سورۂ بقرہ ،آیت :۱۸۵ میں ارشادِ الٰہی ہے : { فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ } ۔ ’’ جو شخص ماہِ رمضان کو پائے ، وہ روزے رکھے ۔‘‘ اور حج کے بارے میں سورۂ بقرۃ ، آیت :۱۹۷ میں فرمانِ الٰہی ہے : { اَلْحَجُّ أَشْہُرٌ مَّعْلُومٰتٌ } ۔ ’’ حج کے مہینے معلوم و مقرر ہیں ۔‘‘ اسی طرح ہی جہاد اور زکوٰۃ کے لیٔے بھی مخصوص شرائط واوقات ہیں ۔ 2 دوسری وہ عبادات ہیں جن کی ادائیگی کیلئے نہ وقت کی کوئی قید ہے نہ مقام کی ، نہ اُن کیلئے کوئی خاص شرائط مقرر ہیں نہ ہی کوئی مخصوص ہیئت و صورت بلکہ آدمی اپنے مکان میں ہو یا دوکان میں، سفر میں ہو یا حضر میں ، بیٹھا ہوا ہو یا لیٹا ہوا ، وہ ہر وقت ، ہر آن اور ہر موقع ومحل پر اِس عبادت کو ادا کرسکتا ہے ۔ خواہ زبان سے کرے یا دل سے ۔ اُنہی عبادتوں کو قرآن و سنت میں تسبیح(سُبْحَانَ اللّٰہ ِکہنا) ،تہلیل(لَا اِلـٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنا ) ، تحمید (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہنا )،تکبیر (اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہنا )، استعاذۃ (أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ پڑھنا)، استغفار(أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ کہنا) اور ذکر ودعاء کرنا جیسے ناموں سے یاد کیا گیا ہے ۔ پہلی قسم کی عبادات فرض قرار دی گئی ہیں ، اور دوسری قسم کی عبادات فرض تونہیں قرار دی گئیں، مگر اپنے روحانی اثر ونتیجہ کے اعتبار سے ان کی حیثیت واہمیت کچھ کم بھی نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن وسنت میں دعاء والتجاء کا حکم بھی دیا گیا ہے ، ترغیب بھی دلائی گئی اور تاکید بھی فرمائی گئی ہے ۔